• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 175271

    عنوان: اشوک لیلینڈ کے شیئرز خریدنے کا حکم

    سوال: اشوک لیلینڈ اک مشہور کمپنی ہیں جو گاڑیوں کا کاروبار کرتی ہی اس کا اور فائنانس کا بھی کاروبار ہے اور شیئر مارکیٹ میں یہ کمپنی الگ الگ لسٹ ہے ، کیا اس کمپنی کے شیئر ز خریدتا جایز ہے؟

    جواب نمبر: 175271

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:303-268/N=4/1441

    اشوک لیلینڈ کمپنی اگر گاڑیاں (ٹرک) تیار کرکے انھیں فروخت کرنے کا کام کرتی ہے اور فائنانس کا بھی کام کرتی ہے؛ لیکن شیئر مارکیٹ میں دونوں کام الگ الگ درج ہیں، یعنی: شیئرخریدنے والا اگر صرف گاڑیوں کے کاروبار کے شیئرز خریدے تو یہ ممکن ہے تو درج ذیل شرائط کے ساتھ اِس کمپنی کے گاڑیوں کے کاروبار کے شیئرزخریدنا جائز ہے:

    الف: اس کمپنی کا جو شیئر خریدا جائے، اگر وہ مطلق ہو یا تعیین کے ساتھ منجمد اور سیال دونوں طرح اثاثوں میں ہو تو فکس ویلیو سے کم وبیش پر بھی خریدنے میں کچھ حرج نہیں۔ اور اگر وہ شیئرصرف سیال اثاثوں یعنی: نقد اور دیون کی شکل میں ہو تو صرف فکس ویلیو پر ہی خریدا جائے۔

    ب: اگر یہ کمپنی بینک سے سودی قرض بھی لیتی ہے یا زائد سرمایہ بینک میں رکھ کر سود حاصل کرتی ہے تو اس شرط کے ساتھ اس کے حصص خریدنے کی اجازت ہوگی کہ آدمی اس کی سالانہ جمعیت میں سودی لین دین کے خلاف آواز اٹھائے اور یہ کہے کہ میں اس پر راضی نہیں اگر چہ اس کی آواز پر کوئی دھیان نہ دیا جائے اور کوئی اس کی حمایت نہ کرے، ایسا کرنے سے آدمی سودی معاملہ کے گناہ سے بچ جائے گا ؛کیوں کہ اس کی جانب سے سودی لین دین کی وکالت ختم ہوگئی، البتہ بینک سے سود لینے کی صورت میں اس کے حصہ میں جو سود آئے وہ اپنے استعمال میں نہ لاکر بلا نیت ثواب کسی غریب کو دیدے۔

    ج: اس کمپنی یا کسی بھی کمپنی کا شیئرز خریدنے کا مقصد سرمایہ کاری ہو، محض ڈیفرنس برابر کرنا نہ ہو ؛کیوں کہ محض ڈیفرنس برابر کرنے کے مقصد سے کسی بھی کمپنی کے شیئرز کی خریداری میں سٹہ بازی کے معنی پائے جاتے ہیں، جو شرعاً درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند