• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 170085

    عنوان: ویڈیو دیكھ كر نفع كمانا؟

    سوال: سوال کا جواب عنایت فرمانے کے لیے انتہائی شکریہ رب تعالی آپ کو دارین میں بہترین اجر عطا فرمائے ۔ آپ کی جانب سے عطا کردہ جواب کا حوالہ اس طرح ہے :جواب نمبر:167748 شائع شدہ بتاریخ:25 مارچ 2019 فتوی نمبر 458-70T/L=7/1440 Answer : 167748 Published on: Mar 25, 2019 Fatwa:458-70T/L=7/1440 ۔سوال کی تیسری شق کے جواب میں آپ نے تحریر فرمایا: “ یہ تیسری صورت جائز نہیں ؛کیونکہ رجسٹریشن کے نام سے جو روپیہ لیاجاتا ہے وہ دراصل اس خدمت کا عوض ہے جو ویڈیو دیکھنے سے مشروط ہے ؛لہذا یہ اجارہ بالشرط میں داخل ہے جو ناجائز ہے ۔” اس بارے میں میں معافی چاہوں گا کہ شاید میں اپنی بات صحیح طور پر رکھ نہیں سکا۔ اس مسئلہ میں ہوٹل میں ٹھہرنا جو کہ عوض ہے رجسٹریشن فیس کا، اسے حاصل کرنے کے لیے ویڈیو دیکھنا شرط نہیں ہے ،اگر معاملہ کرنے والا سرے سے ویڈیو نہ دیکھے تب بھی وہ ہوٹل میں ٹھہرکر دیگر سہولت (کھانے کے کوپن وغیرہ )سے فائدہ اٹھاسکتا ہے ، ویڈیو دیکھ کر نفع حاصل کرنا یہ ایک اضافی فائدہ ہے ۔ اس کے اضافی فائدہ ہونے کو واضح کرنے کے لیے سوال میں “ بیس 20عدد اشتہاری ویڈیو آپ کو دیکھنے کا موقعہ ملتا ہے ” اور“آپ کو روزانہ پچاس اشتہاری ویڈیو دیکھنے کا موقعہ ملے گا”ان دونوں جگہوں پر ویڈیو دیکھنے اور اس سے نفع حاصل کرنے کو “موقعہ ملنے ” سے تعبیر کیا گیا کہ یہ ویڈیو دیکھنا معاملہ کرنے والے کے لیے لازمی اور شرط کے درجہ میں نہیں بلکہ اس کے لیے ایک اضافی نفع ہے ۔ آپ کو ہونے والی مشقت کے لیے معذرت چاہتے ہوئے گذارش ہے کہ ازراہ کرم واضح فرمائیں کہ اس تفصیل کے بعد مسئلہ کا کیا حکم ہوگا۔

    جواب نمبر: 170085

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:931-148T/L=10/1440

    بظاہر اس میں اصل مقصود توویڈیو دیکھ کر نفع کمانا ہی لگتا ہے ورنہ یہ کہاں کی عقلمندی ہوگی کہ گیارہ ہزاآٹھ سوروپے دے کر آدمی صرف تین ہزار کا فائدہ حاصل کرے؛ لہٰذا اس میں وہی خرابی ہے جو پہلے جواب میں مذکور ہے ،نیز اس میں تعدد صفقہ بھی ہے یعنی دومعاملہ (بیع واجارہ ) کو ایک ساتھ جمع کیا گیا ہے جس کی ممانعت احادیث میں آئی ہے بایں وجوہ یہ ناجائز ہے ۔

    وعن عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ،، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: " نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ صَفْقَتَیْنِ فِی صَفْقَةٍ وَاحِدَةٍ". ( مسند الإمام أحمد بن حنبل:6/324، الناشر: مؤسسة الرسالة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند