• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 165993

    عنوان: شئیر مارکٹ میں پیسہ لگانے کے مسئلہ

    سوال: امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے ، میرا سوال یہ ہے کہ اگر شئیر مارکٹ میں پیسہ لگایا جائے تو اس کے لئے کیا شرائط ہیں؟ اگر اس مسئلے کے تعلق سے کوئی کتاب ہو تو اس کی اطلاع دیں۔ دعا کی درخواست ہے ۔ خیرا

    جواب نمبر: 165993

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 137-113/D=2/1440

    کسی کمپنی کے شیئرز میں پیسہ لگانا چند شرائط کے ساتھ جائز ہے۔

    (۱) وہ کمپنی جس میں پیسہ لگانا ہے کسی حرام کاروبار میں ملوث نہ ہو۔

    (۲) اس کمپنی کے تمام اثاثے اور املاک نقد رقم کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کے کچھ منجمد اثاثے بھی ہوں مثلاً بلڈنگ ، زمین یا مشنری وغیرہ کمپنی کے پاس موجود ہو، ورنہ اگر اس کمپنی کا پورا سرمایہ نقد رقم کی شکل میں ہوگا تو کمپنی کے شیئرز کو فیس ویلو سے کم یازیادہ میں فروخت کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ برابر سرابر فروخت کرنا ضروری ہے۔

    (۳) کاروبار کے درمیان کمپنی نے جو کچھ سودی لین دین کیا ہو اس سے اپنی براء ت کا اظہار کرے خواہ اس کی سالانہ میٹنگ میں یا کسی اور طرح۔

    (۴) نفع کا جتنا حصہ سودی کاروبار سے حاصل ہوا ہے اس کو بلانیت ثواب فقراء پر صدقہ کرنا ضروری ہے۔

    (۵) کمپنی کے شیئرز خریدنے کا مقصد کمپنی میں حصہ داری کرکے نفع حاصل کرنا ہو، سٹہ بازی کے طور پر صبح خرید کر شام کو فروخت کر دینا جس میں شیئرز پر قبضہ نہیں ہوتا درست نہیں ہے۔ یہ تو کسی کمپنی میں حصہ داری کے طور پر شیئر ز خریدنے کا حکم ہے، باقی شیئرز مارکیٹ میں پیسہ لگانے کی مختلف شکلیں ہیں، جس شکل کا حکم آپ معلوم کرنا چاہتے ہیں اس کی تفصیل لکھیں۔ اور شیئرز کے موضوع پر ”فقہی مقالات“ جلد نمبر (۱)، صفحہ: ۱۴۱۰ / میں مفتی تقی عثمانی مدظلہ العالی کا ایک تفصیلی مقالہ موجود ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند