• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 160842

    عنوان: شبینہ مروجہ اور اس کے مفاسد کا حکم؟

    سوال: ہمارے شہر کے کچھ تجارت پیشہ لوگ خصوصا کپڑے کے تاجر حضرات بہت عرصے سے بازار کی ایک یا دو مساجد میں تراویح میں 10 دنوں میں قرآن سننے کا انتظام کرتے ہوئے آ رہے ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے ۔ مگراب کچھ سالوں سے رمضان میں بہت سے مساجد میں تراویح میں 3 یا 5 دنوں میں قرآن سننے کا چلن شروع ہوا ہے جس میں تجارت پیشہ کم فارغ حضرات کی تعداد زیادہ ہے جو بعد میں بازار یا ہوٹلوں کی زینت بن جاتے ہیں۔ مزید اس کے کچھ سیاسی اور غیر سیاسی حضرات رات میں کرکٹ کے ٹورنمنٹ بھی شروع کر رہے ہیں جس میں نو جوانوں کی کثیر تعداد شامل ہوتی ہے جو رمضان کے آ خری عشرے میں 25 یا 27 کو ختم ہوتی ہے ۔ کیا ایسا کرنا جا ئز ہے ؟

    جواب نمبر: 160842

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:955-1016/H=10/1439

    اگر دس دن میں قرآن شریف تراویح میں سننے سنانے کا انتظام کرلیں تو گنجائش ہے بشرطیکہ حفاظ قرآن کریم صحیح پڑھیں جلد بازی میں حروف وکلمات نہ کٹیں سننے والے نمازی خوب ذوق شوق سے سنیں، سستی اور کاہلی سے کھڑے نہ ہوں نماز قرآن اور مسجد کی بے حرمتی نہ ہو جیسا کہ بعض جگہ لوگ تراویح کے درمیان میں بیٹھے بایتں کرتے رہتے ہیں اور جب امام رکوع میں جاتا ہے تو جھٹ سے نیت باندھ کر رکوع میں شریک ہوتے ہیں بعض جگہ حفاظ رکوع سجدہ بھی ٹھیک سے ادا نہیں کرتے اگر یہ یا ان جیسے مفاسد پائے جائیں تو دس دن کے بجائے پورے مہینہ میں اطمینان سے ایک ہی قرآن سننے سنانے کا انتظام کرنا چاہیے رہا معاملہ تین دن اور پانچ دن میں چلن شروع ہونے کا جس کے مفاسد اور خرابیاں سوال میں مذکور ہیں یہ تو بہت ہی قبیح اور بری صورت ہے رمضان المبارک جیسے قیمتی اوقات کو ہوٹلوں اور بازاروں نیز ٹورنمنٹ میں ضائع کردینا بہت بھاری نقصان اور بڑا خسارہ ہے ان جیسے پروگراموں سے مسلمانوں کو کلی اجتناب چاہیے، بالخصوص نوجوانوں کو اپنی جوانی کے اوقاتِ عزیزہ برباد کردینا اللہ پاک کی پیش قیمت نعمت (جوانی) کی سخت ناقدری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند