• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 152252

    عنوان: دس دن کی تراویح کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

    سوال: آج کل جو لوگ رمضان المبارک میں دس دن کی تراویح پڑھا رہے ہیں، اس موضوع پر آپ کیا کہتے ہیں؟

    جواب نمبر: 152252

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1046-1034/N=10/1438

    فقہاء نے فرمایا: تراویح کی نماز میں ایک قرآن ختم کرنا سنت ہے، دو ختم کرنا فضیلت ہے اور تین ختم کرنا افضل ہے۔ اور تراویح میں تین ختم کی صورت یہ ہے کہ ہر عشرہ میں ایک قرآن ختم کیا جائے؛ اس لیے تین ختم کی نیت سے ہر عشرہ میں ایک قرآن سننا یا سنانا افضل ہے۔ اور اگر کچھ لوگ کسی دینی یا دنیوی ضرورت سے سفر کے پیش نظر دس دن کا قرآن سنانا اور سننا چاہیں تو اس میں بھی شرعاً حرج نہیں؛ بلکہ کم از کم ایک ختم کی سنت پر عمل کرنے کے لیے دس دن کا قرآن سن کر سفر وغیرہ کرنا بہتر ہے ؛ البتہ دس دن کا ختم ہو یا بیس دن کا، اس میں چند باتوں کی رعایت ضروری ہے :

    الف:۔دس دن کے ختم میں بھی امام تراویح کو قرآن کریم حروف کی صحیح ادائیگی اور تجوید کے ضروری قواعد کے ساتھ پڑھے، آج کل بعض حفاظ عوام کی خوش نودی کے لیے یا عوام کے کہنے پر بہت تیز قرآن پڑھتے ہیں، جس کی بنا پر حروف کٹ جاتے ہیں اور تجوید کے ضروری قواعد کی بھی رعایت نہیں ہوتی ، ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے ورنہ ثواب کے بجائے گناہ کا اندیشہ ہوگا۔

    ب:۔ بعض عوام یہ سمجھتے ہیں کہ تراویح میں اصل ختم قرآن ہے ؛ اس لیے وہ دس دن یا بیس دن کا ختم سن کر ما بقیہ رمضان کی تراویح نہیں پڑھتے ؛ جب کہ تراویح کی نماز مستقل سنت ہے اور تراویح میں ایک ختم قرآن کا سننا یا پڑھنا الگ سنت ہے ، دس دن کے ختم میں صرف ایک سنت ادا ہوئی، دوسری نہیں ادا ہوئی ؛ اس لیے دس دن کا ختم سننے والوں کو چاہیے کہ وہ ختم قرآن کے بعد بھی تراویح کی نماز آخر رمضان تک جاری رکھیں، بند نہ کریں۔

    ج :۔دس دن کا ختم عام طور پر مسجد میں نہیں ہوتا؛ بلکہ مکان، دکان یا ہال وغیرہ میں ہوتا ہے؛ جب کہ فرائض کی طرح تراویح میں بھی افضل مسجد کی جماعت ہے؛ اس لیے دکان، مکان وغیرہ میں جو دس دن کی تراویح کی نماز ہوتی ہے، اس میں صرف وہ حضرات شرکت کریں جو دس دن کے بعد سفر کا ارادہ رکھتے ہیں، جماعت میں جانا چاہتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ قرآن سننا،سنانا چاہتے ہیں، باقی دیگر حضرات کو مسجد ہی کی تراویح میں شرکت کرنی چاہیے۔

    د:۔دس دن کی تراویح میں عام طور پر نوجوان طبقہ ہر شفعہ کی پہلی رکعت میں رکوع تک بیٹھاباتیں کرتا رہتا ہے یا صرف بیٹھا رہتا ہے، جس کی وجہ سے ان کا قرآن مکمل نہیں ہوتا اور ان کی وجہ سے امام اور سامعین کی نمازوں میں بھی خلل ہوتا ہے اور یہ عام طور پر وہ لوگ ہوتے ہیں جو دس دن کی تراویح پڑھ کر ما بقیہ رمضان کی تراویح بالکل نہیں پڑھتے؛ اس لیے دس دن کے ختم کا نظم کرنے والوں کو چاہیے کہ بلا وجہ نوجوانوں کی بھیڑ جمع نہ کریں، صرف وہ حضرات شرکت کریں جو کاروبار ضرورت سے سفر کرنا چاہتے ہیں، جماعت میں جانا چاہتے ہیں یا زیادہ سے زیدہ قرآن سننے یا سنانے کا شوق رکھتے ہیں۔

    ھ:۔ مسجد کے علاوہ مکان، دکان وغیرہ میں تراویح پڑھنے والے بعض حضرات تراویح سے جلد از جلد فارغ ہونے کی فکر میں مکان، دکان وغیرہ ہی میں عشا کی فرض نماز بھی پڑھ لیتے ہیں، یہ مناسب نہیں، ایسا نہیں کرنا چاہیے، فرض نماز مسجد ہی میں پڑھنا چاہیے ، اس کے بعد دکان یا مکان وغیرہ میں تراویح کے لیے جانا چاہیے ؛ کیوں کہ مسجد کی فرض نماز با جماعت چھوڑنے کی کوئی وجہ نہیں ہے اور عام طور پر مساجد میں فرض نماز اول وقت ہی میں ہوتی ہے اور پانچ دس منٹ کی تاخیر بہت زیادہ نہیں ہے؛ بلکہ احتیاطاً بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند