عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 17773
میرا
اذان کے تعلق سے ایک سوال ہے (فجر کی اذان میں ہم کہتے ہیں [الصلاة خیر من النوم]
نمازنیند سے بہتر ہے۔ مجھ کو بتائیں کہ یہ جملہ کہاں سے اذان میں شامل کیا گیا تھا
اور وہ کون تھے جنھوں نے اس جملہ کو اس میں شامل کیا؟ یہ میرے لیے بہت پریشانی کا
باعث ہے۔ برائے کرم مجھ کو جلد جواب عنایت فرماویں۔
میرا
اذان کے تعلق سے ایک سوال ہے (فجر کی اذان میں ہم کہتے ہیں [الصلاة خیر من النوم]
نمازنیند سے بہتر ہے۔ مجھ کو بتائیں کہ یہ جملہ کہاں سے اذان میں شامل کیا گیا تھا
اور وہ کون تھے جنھوں نے اس جملہ کو اس میں شامل کیا؟ یہ میرے لیے بہت پریشانی کا
باعث ہے۔ برائے کرم مجھ کو جلد جواب عنایت فرماویں۔
جواب نمبر: 17773
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):361tb=1993-12/1430
موطا امام مالک میں ہے: مالک بلغہ أن الموٴذن جاء عمر یوٴذنہ لصلاة الصبح فوجدہ قائما فقال : [الصلاة خیر من النوم] فأمرہ عمر أن یجعلھا ف) نداء الصبح رواہ مالک فی الموطا (بحوالہ مشکاة ص:۶۴) علامہ طیبی نے لکھا ہے [لیس إنشاء أمر ابتدعہ من تلقاء نفسہ بل کانت سنة سمعہا من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یدل علیہ حدیث أبی محذورة ․
حضرت ابومحذورہ کی حدیث ابوداوٴد شریف میں موجود ہے، حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کے کلمات خود سکھائے تھے اس حدیث اخیر میں ہے: [فإن کان صلاة الصبح قلت الصلاة خیر من النوم الصلاة خیر من النوم ․ اللہ أکبر اللہ أکبر ․ لا إلہ إلا اللہ] اس سے معلوم ہوا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے الصلاة خیر من النوم کا کلمہ کہنے کی تعلیم دی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی طرف سے نہیں بڑھایا ہے۔ حدیث کی کتابیں پڑھئے آپ کی پریشانی خود بخود دور ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند