• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 177658

    عنوان: میں جس مسجد میں امامت کرتا ہوں، اس مسجد میں اکثر لڑائی جھگڑے ہوتے تھے...

    سوال: میں جس مسجد میں امامت کرتا ہوں، اس مسجد میں اکثر لڑائی جھگڑے ہوتے تھے،جب انہوں نے مجھے امامت کے لیے کہا تو میں وہاں امامت کے لئے گیا، مگر مسئلہ یہ ہے کہ میں زیادہ قرآن نہیں جانتا ہوں ہوں، اگر میں امامت کو چھوڑو ں مجھے اندیشہ ہے کہ وہ لوگ پھر سے جھگڑا کریں گے،پھر وہ مسجد کو امام کے بغیر چھوڑیں گے پھر وہاں جماعت کے ساتھ نماز بھی نہیں ہوتی ہے، نماز پڑھنے والے حضرات مجھ سے بہت کم جاننے والے ہیں کیا میری امامت جائز ہے یا نہیں ؟ براہ کرم، جواب جلد سے جلد فرمائیں۔ آپ کی عین نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 177658

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 724-641/M=08/1441

    آپ جس مسجد میں امامت کرتے ہیں اس میں اکثر لڑائی جھگڑے کس بات پر ہوتے تھے اس کو واضح نہیں کیا، بہرحال وجہ جو بھی ہو آپس میں لڑنا جھگڑنا نہایت برا ہے، اس سے لوگوں کو باز آنا چاہئے، اگر لوگ آپ کی امامت سے راضی اور مطمئن ہیں اور آپ قرآن صحیح پڑھ لیتے ہیں تو آپ کی امامت درست ہے، آپ قرآن زیادہ نہیں جانتے ہیں اِس جملے کا مطلب اگر یہ ہے کہ زیادہ سورتیں یاد نہیں ہیں تو تھوڑا تھوڑا کرکے مزید سورتیں یاد کرلیں اور اگر مطلب یہ ہے کہ قرأت و تجوید کی زیادہ معلومات نہیں ہیں تو کسی ماہر قاری صاحب سے رابطہ کرکے سیکھنے و سمجھنے کی کوشش کریں اور قرآن کی صحت کی بھی مشق کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند