عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 177656
جواب نمبر: 177656
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 723-718/M=09/1441
درمختار اور شامی وغیرہ کتب معتبرہ میں جس طرح لکھا ہوا ہے حنفی حضرات کو اُسی کے مطابق اذان دینی چاہئے۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ اذان کے الفاظ کا ٹھہر ٹھہر کر ادا کرنا سنت ہے اور ہر دو تکبیر کے بعد اس قدر سکوت کرے کہ سننے والا اس کا جواب دے سکے اور تکبیر کے علاوہ الفاظ میں ہر لفظ کے بعد اسی قدر سکوت کرکے دوسرا لفظ کہے، اور تکبیر کو جزماً پڑھا جائے یعنی پہلے ”اللہ اکبر“ کو ساکن پڑھا جائے اور دوسرے کو لفظ ”اللہ“ کے ہمزہ کے ساتھ پڑھا جائے اور اگر ملاکر پڑھنا ہے تو ”را“ پر وقف کی نیت سے فتحہ (زبر) پڑھا جائے اور اسم ”اللہ“ کے ہمزہ کو حذف کرکے ”را“ کو لام کے ساتھ ملا دیا جائے اور یوں پڑھا جائے ”اَللّٰہُ اَکْبَرَ اَللّٰہُ اکبر“۔ ضمہ کے ساتھ ملاکر پڑھنا خلاف سنت ہے۔ وحاصلہا أن السنة أن یسکن الراء من اللہ أکبر الأول أو یصلہا باللہ اکبر الثانیہ، فإن سکنہا کفی وإن وصلہا نوی السکون فحرک الراء بالفتحة فإن ضمہا خالف السنة الخ۔ (شامی اشرفی: ۲/۴۸، دیوبند) (آپ کے مسایل اور ان کا حل: ۳/۲۹۳)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند