• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 177543

    عنوان: كیا امام كے پیچھے قرأت كرنا درست ہے؟

    سوال: جب میں امام کے پیچھے جماعت سے نمازپڑھ رہاہوں جیسے ظہر ، عصر تو کیا میرے لیے خود سے قرأت کرنا جائز ہے؟ کیوں کہ صرف خاموش رہنے سے خشوع و خضوع نہیں ہوپاتی ۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 177543

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 680-538/D=08/1441

    جماعت کی نماز میں قرأت صرف امام کے ذمہ ہے مقتدی خاموش رہیں گے خواہ جہری نماز ہو جیسے فجر ، مغرب، عشاء یا سرّی نماز ہو جیسے ظہر، عصر۔ کیونکہ امام کی قرأت مقتدی کی طرف سے کافی ہوجاتی ہے حدیث میں ہے من کان لہ امام فقرأة الإمام لہقرأة (موٴطا إمام محمد، رقم: ۱۲۵) دوسری حدیث میں ہے جعل الإمام لیوٴتم بہ فاذا کبّر فکبروا واذا قرأ فأنصتوا (ابن ماجہ، رقم: ۸۴۶) قال فی الدر المختار: والموٴتم لا یقرأ مطلقاً ولا الفاتحة فی السرّیة اتفاقاً فان قرأ کرہ تحریماً (الدر مع الرد: ۲/۲۶۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند