• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 175721

    عنوان: دورانِ نماز ریاح کے خروج کا سخت تقاضہ ہو تو كیا حكم ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ میں جب نماز پڑھتاہوں تو کبھی کبھی پیٹ میں گیس بنتی ہے ، لیکن میں نماز کے دووران گیس کو خارج ہونے سے پہلے روک لیتا ہوں تو کیا گیس روک کر نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی؟ اور کیا گیس ر وکنے سے وضو باقی رہتاہے؟ اور اس کے بعد دوسری نماز یں بھی پڑھ سکتے ہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 175721

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:437-367/L=5/1441

    اگر دورانِ نماز ریاح کے خروج کا سخت تقاضہ ہو کہ بے چینی ہوجائے، تو ایسی صورت میں نماز توڑکر ریاح خارج کرکے ازسرنو وضو کرکے اطمینان کے ساتھ نماز ادا کرنی چاہیے، اس حالت میں نماز ادا کرنا مکروہ ہے ،اور اگر سخت تقاضہ نہ ہو اور اس کی وجہ سے خشوع میں خلل واقع نہ ہو تو ریاح روک کر نماز پڑھنے میں حرج نہیں، اور بہر صورت جب تک ریاح کا خروج نہ ہو نماز ہوجاتی ہے ،فاسد نہیں ہوتی ۔

    عن عائشة رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا قالت: إنی سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: لا صلاة بحضرة طعام ولا وہو یدافعہ الأخبثان۔ (صحیح مسلم ۲۰۸/۱رقم: ۵۶۰)یکرہ أن یدخل فی الصلاة وقد أخذہ غائط أو بول … والمراد نفی الکمال کما فی نظائرہ وہو یقتضی الکراہة، وإن کان الاہتمام بالبول والغائط لیشغلہ أی یشغل قلبہ عن الصلاة ویذہب خشوعہ یقطعہا أی یقطع الصلاة لیؤدیہا علی وجہ ا لکمال، ہٰذا إذا کان فی الوقت سعة، فإن خاف إن قطعہا أن یخرج الوقت فلا یقطعہا؛ لأن التفویت حرام، وہٰذہ کراہة فلا یہرب من الکراہة إلی الحرام۔ (کبیری ۳۶۶لاہور)وکرہ صلا تہ مع مدافعة الأخبثین أو إحداہما، وتحتہ فی الشامیة: قال فی الخزائن: سواء کان بعد شروعہ أو قبلہ، فإن شغلہ قطعہا إن لم یخف فوت الوقت وإن أتمہا أثم … لأن ترک سنة الجماعة أولیٰ من الإتیان بالکراہة. (الدر المختار مع الرد المحتار، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیہا / مطلب فی الخشوع ۴۰۸/۲زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند