• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 175532

    عنوان: فجر کی نماز اول وقت میں پڑھنا افضل ہے یا تاخیر کے ساتھ

    سوال: زید کا سوال یہ ہے فجر کی نماز کس وقت پڑھنا افضل ہے اول وقت یا تاخیر سے صحیح کیا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مطلع فرمائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 175532

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:408-104T/sn=4/1441

    فجر کی نماز میں مستحب یہ ہے کہ اتنی تاخیر سے شروع کی جائے کہ تاریکی چھٹ کر کسی قدر روشنی نمودار ہوجائے اور طلوع آفتاب سے اتنا پہلے نماز مکمل کرلی جائے کہ اگر کسی وجہ سے پڑھی گئی نماز لوٹانا پڑے تو طہارت حاصل کرکے ، سنت قراء ت کی رعایت کے ساتھ وقت ختم ہونے سے پہلے اسے لوٹایا جاسکے ۔

    (والمستحب) للرجل (الابتداء) فی الفجر (بإسفار والختم بہ) ہو المختاربحیث یرتل أربعین آیة ثم یعیدہ بطہارة لو فسد....(قولہ: بإسفارہ) أی فی وقت ظہور النور وانکشاف الظلمة ، سمی بہ لأنہ یسفر: أی یکشف عن الأشیاء خلافا للأئمة الثلاثة، لقولہ - علیہ الصلاة والسلام - أسفروا بالفجر فإنہ أعظم للأجر رواہ الترمذی وحسنہ. وروی الطحاوی بإسناد صحیح " ما اجتمع أصحاب رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - علی شیء ما اجتمعوا علی التنویر بالفجر " وتمامہ فی شرح المنیة وغیرہا....(قولہ: ثم یعیدہ بطہارة) أی یعید الفجر: أی صلاتہ مع ترتیل القرائة المذکورة ویعید الطہارة لو فسد بفسادہا أو ظہر فسادہ بعدمہا ناسیا.والحاصل أن الإسفار أن یمکنہ إعادة الطہارة ولو من حدث أکبر کما فی النہر والقہستانی وإعادة الصلاة علی الحالة الأولی قبل الشمس.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 24، مطلب فی طلوع الشمس من مغربہا،ط: زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند