• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 5856

    عنوان:

    یوکے جانور فلاح و بہبود کے قانون میں یہ بات ضروری ہے کہ جو جانور بغیر بے ہوش کئے ہوئے ذبح کیاجاتا ہے اس کو ذبح کرنے کے بعد کم از کم ۲۰/سکنڈتک زمین پر نیچے رکھا جائے۔اس جانورکے زور کو کم کرنے کے لیے، اور دونوں یعنی جانور اور ذبح کرنے والے کے زخمی ہونے کے امکان کو ختم کرنے کے لیے۔ اس حالت میں ، قانون کی اقتداء کرنے کے لیے اگر قربانی سے پہلے بے ہوش کرنے کے بجائے اگر جانور کی قربانی کے فوراً بعد بیہوش کیا جائے تاکہ ذبح کرنے والا دوسرے جانور کی جانب جلدی سے متوجہ ہوجائے تو کیا حکم ہوگا؟ میں آپ کو اس عمل کا کچھ سائنسی پہلو بتا دیتا ہوں۔ خون کے بند ہونے سے پہلے الیکٹرک کا استعمال کیا جاتا ہے، یہ الیکٹرک جانور کے دل کو فوراً قبضہ میں کرلیتا ہے اور اس سے خون کی مقدار میں کمی ہوتی ہے جو کہ جانور سے بہتا ہے۔الیکٹرک جھٹکا جانور کو بے حرکت کردیتا ہے اور طبعی درد ، جھٹکا اورکپکپی واقع نہیں ہوتا ہے اور اس سے وہ خون جو جانور سے بہتا ہے کم ہوجاتا ہے۔ جانور کی موت بہت جلد ہوتی ہے ایک منٹ سے کم میں۔

    سوال:

    یوکے جانور فلاح و بہبود کے قانون میں یہ بات ضروری ہے کہ جو جانور بغیر بے ہوش کئے ہوئے ذبح کیاجاتا ہے اس کو ذبح کرنے کے بعد کم از کم ۲۰/سکنڈتک زمین پر نیچے رکھا جائے۔اس جانورکے زور کو کم کرنے کے لیے، اور دونوں یعنی جانور اور ذبح کرنے والے کے زخمی ہونے کے امکان کو ختم کرنے کے لیے۔ اس حالت میں ، قانون کی اقتداء کرنے کے لیے اگر قربانی سے پہلے بے ہوش کرنے کے بجائے اگر جانور کی قربانی کے فوراً بعد بیہوش کیا جائے تاکہ ذبح کرنے والا دوسرے جانور کی جانب جلدی سے متوجہ ہوجائے تو کیا حکم ہوگا؟ میں آپ کو اس عمل کا کچھ سائنسی پہلو بتا دیتا ہوں۔ خون کے بند ہونے سے پہلے الیکٹرک کا استعمال کیا جاتا ہے، یہ الیکٹرک جانور کے دل کو فوراً قبضہ میں کرلیتا ہے اور اس سے خون کی مقدار میں کمی ہوتی ہے جو کہ جانور سے بہتا ہے۔الیکٹرک جھٹکا جانور کو بے حرکت کردیتا ہے اور طبعی درد ، جھٹکا اورکپکپی واقع نہیں ہوتا ہے اور اس سے وہ خون جو جانور سے بہتا ہے کم ہوجاتا ہے۔ جانور کی موت بہت جلد ہوتی ہے ایک منٹ سے کم میں۔

    جواب نمبر: 5856

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 000=000/

     

    ذبح کے فوراً بعد جانور کو بے ہوش کرنا جائز ہے ، البتہ چونکہ اس میں خون کا بہانا بدرجہ اتم نہیں پایا جاتا اس لیے ایسا کرنا بہتر نہیں کیوں کہ ذبح سے مقصود خون کا بہانا ہے۔ علامہ شامی آگ سے ذبح کرنے کے بارے میںآ خری فیصلہ لکھتے ہیں کہ اگر اس سے خون بہہ جائے تو ذبیحہ حلال ہے اوراگر جم جائے تو حرام (شامی:۹/۴۲۶/ط:زکریا دیوبند)۔ واضح رہے کہ یہ حکم ذبح سے پہلے بے ہوش کرنے کا نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند