• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 376

    عنوان:

    دوسرے ممالک سے درآمد کیے گئے گوشت کا کیا حکم ہے؟

    سوال:

    پشاور میں چین سے چھوٹا گوشت درآمد ہو کر آتا ہے اور یہاں کے بازار میں بکتا ہے۔ یہ سستا ہوتا ہے ، 120میں ایک کلوگرام، جب کہ بازار کا ریٹ عموماً 220 ہوتا ہے۔ میں اس گوشت کو نہیں پسند کرتا ہوں ، کیوں کہ ہمیں معلوم نہیں کہ حلال ہوتا ہے یا نہیں ۔ چینی عام طور پر غیر مسلم ہیں اور وہ بڑی تعداد میں وہ آٹو میٹک ذبح کرتے ہیں۔ مجھے اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں۔ اسی طرح سے انڈیا سے بڑے جانور کا گوشت درآمد کیا جاتا ہے۔ ہمیں اس بارے میں بھی نہیں معلوم ہوتا کہ حلال ہوتا ہے یا حرام۔ میں ان گوشتوں کو نہیں کھاتا ہوں۔

     

    براہ کرم، میری مدد فرمائیں۔

    جواب نمبر: 376

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 61/د=61/د)

     

    گوشت کے حلال ہونے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی کو اس بات کا یقین ہو کہ ذبیحہ اسلامی طریقہ پر بسم اللہ پڑھ کر کسی مسلمان یا کتابی نے ذبح کیا ہے۔ غیرمسلم ممالک سے جو گوشت کے ڈبے آتے ہیں اگرچہ ان پر لکھا ہوتا ہے : المذبوح علی الطریقة الإسلامیة مگر یہ صرف ایک لیبل ہوتا ہے۔

     

    رابطہ عالم اسلامی نے غیر مسلم ممالک سے درآمد ہونے والے گوشتوں کے ذبیحہ شرعی ہونے کی اپنے وسائل سے تحقیق کی جس میں ان کے ذبیحہ شرعی ہونے پر کوئی یقینی ثبوت نہیں ملا۔ بلکہ غیر شرعی طریقہ پر ذبح کیے جانے کی تصدیقات حاصل ہوئیں۔ اس لیے اس نے یہ فیصلہ صادر کیا کہ غیرمسلم مغربی ممالک سے درآمد کیے جانے والے گوشتوں کا کھانا جائز نہیں ہے۔ آپ کے یہاں چین سے چھوٹا گوشت درآمد ہوتا ہے جو غیر مسلم ملک ہے، اگر یقین کے درجہ میں تحقیقی طور پر اس کا ذبیحہ شرعی ہونا معلوم نہ ہو تو اس کا کھانا ناجائز و حرام ہوگا۔ آپ پسند نہیں کرتے، اچھا کرتے ہیں۔

     

    اسی طرح بڑے کا گوشت ہندوستان سے درآمد ہوتا ہے تو اگر آپ کو تحقیقی طور پر علماء کی تصدیقات اور کمپنی کی امانت داری سے یہ اطمینان ہوجائے کہ کمپنی کے مسلمان ملازمین نے ذبح کیا ہے اور شرعی طور پر ذبح کرکے پیک کیا گیا ہے تو اس کے کھانے کی اجازت ہوگی۔ پھر بھی احتیاط بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند