• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 154044

    عنوان: ذبح كرنے كے بعد معلوم ہوا كہ سانس یا كھانے کی نلی نہیں کٹی تھی ،اب اس کے گوشت کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

    سوال: کسی پرندے کو ذبح کرتے وقت میں نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی کہ ذبح صحیح طریقہ پر ہو لیکن روح نکلنے کے بعد پر چھلتے وقت دیکھا تو اس کی سانس کی نلی یا کھانے کی نلی نہیں کٹی تھی ،اب اس کے گوشت کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 154044

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1324-1262/sn=1/1439

    ذبیحہ کے حلال ہونے کے لیے حلقوم (نرخرہ) مری (وہ رگ جس سے دانہ پانی جاتا ہے) اور ودجین (دو شہ رگیں) ان چار رگوں میں سے اکثر یعنی کم ازکم تین کا کٹنا ضروری ہے ورنہ ذبیحہ حلال نہ ہوگا؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر کھال نکالتے وقت یہ معلوم ہو کہ ان چار رگوں میں سے تین بھی نہیں کٹی ہیں تو یہ پرندہ شرعاً حلال نہ ہوگا؛ لہٰذا اس کا گوشت کھانا بھی جائز نہ ہوگا۔ والعروق التي تقطع في الذکاة أربعة؛ الحلقوم، والمري والودجان ․․․ وعندنا إن قطعہا حلّ الأکل وإن قطع أکثرہا فکذلک عند أبي حنیفة إلخ (ہدایہ: ۴/ ۴۳۷، ط: اشرفی دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند