• معاملات >> حدود و قصاص

    سوال نمبر: 177505

    عنوان: قتل خطا کی دیت انشورنس کمپنی سے لینا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کو کہ ایک لائسنس گاڑی چلتے ہوئے کسی سے ٹکر کھانے کے بعد چند لوگ مر جاتے ہیں اور چند زخمی۔ مرحوم کی طرف سے کورٹ میں کیس ڈالا جاتا ہے۔ انشورنس کمپنی کو بھی پارٹی بنایا جاتا ہے، تمام داخلہ ثابت ہونے پر عرضی دار کو مناسب پیسے دینے کیلئے کورٹ انشورنس کمپنی کو حکم دیتی ہے( انشورنس کمپنی عام طور پر گورنمنٹ کی ہی ہوتی ہے) کیا یہ پیسے پارٹی اور وکیل اپنی فیس اس سے حاصل کر سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 177505

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 679-559/D=08/1441

    سڑک حادثہ اگر ڈارئیور کی غلطی سے ہوتا ہے تو یہ قتل خطا میں شمار ہوگا، ایسی صورت میں مقتولین کے ورثاء کے لئے اس ڈرائیور سے قتل خطا کی دیت لینا جائز ہوگا، لیکن قتل خطا میں معاوضہ اور دیت کی ادائیگی شرعاً قاتل پر لازم نہیں ہوتی، بلکہ عاقلہ پر ہوتی ہے ، اور شرعی اعتبار سے ملزم کے عاقلہ وہ لوگ ہوں گے جن کے ساتھ اس کا تناصر و تعاون کا تعلق ہو؛ مثلاً ہم پیشہ افراد، اہل قبیلہ، برادری کے لوگ لیکن غیر اسلامی ممالک میں قوانین اسلام نافذ نہ ہونے کی وجہ سے اس پر عمل بہت مشکل ہے، اس لئے ہمارے ملک میں یہ توجیہ ہو سکتی ہے کہ انشورنس کمپنی کو ملزم کے عاقلہ کے قائم مقام سمجھا جائے، جب اس کو عاقلہ کے قائم مقام سمجھ لیا گیا تو اس سے بطور دیت کے ہرجانہ وصول کرنے کی گنجائش ہے، اور جب اس رقم کو وصو کرنا مرحومین کے ورثاء کے لئے جائز ہوا تو اس کو جس مصرف میں چاہیں خرچ کر سکتے ہیں، اسے وکیل کی فیس میں بھی دے سکتے ہیں۔

    والظاہر أن سائق السّیارة ضامن لما أتلفتہ في الطریق سواء أتلفتہ عن القدام أو من الخلف، و وجہ الفرق بینہا وبین الدابة علیٰ قول الحنفیة أن الدابة متحرکة بإرادتہا فلا تنسب نفحتہا إلیٰ راکبہا بخلاف السیارة ؛ فإنہا لا تتحرک بإرادتہا فتنسب جمیع حرکاتہا إلیٰ سائقہا، فیضمن جمیع ذلک ۔ (تکملة فتح الملہم، ج: ۲/۳۰۱) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند