معاملات >> حدود و قصاص
سوال نمبر: 173326
جواب نمبر: 173326
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:78-19T/SD2/1441
اگر آپ کے اندر سال کے چھوٹے ایام میں بھی مسلسل دو مہینے کے روزے رکھنے کی طاقت نہیں ہے، تو پھر کفارے کے طور پر دونوں وقت ۶۰/ مسکینوں کو پیٹ بھر کھانا کھلانا ہوگا ( کھانے کی قیمت بھی دی جاسکتی ) واضح رہے کہ اگر ایک ہی رمضان کے متعدد روزے جماع یا قصدا کھانے پینے سے توڑے ہیں، تو متعدد روزوں کی طرف سے ایک ہی کفارہ کافی ہوگا اوراگر متعدد رمضان کے روزے بشکل جماع توڑے ہیں تو پھر ہرسال کے رمضان کی طرف سے الگ الگ کفارہ ادا کرنا پڑے گا۔
والکفارة تحریر رقبة فإن عجز عنہ صام شہرین متتابعین لیس فیہا یوم عید ولا أیام التشریق فإن لم یستطع الصوم أطعم ستین مسکنا والشرط أن یکون یغدیہم ویعشہیم غذاء وعشاء مشبعین (نور الإیضاح مع مراقی الفلاح) ولو تکرر فطرہ ولم یکفر للأول یکفیہ واحدة ولو فی رمضانین عند محمد رحمہ اللہ وعلیہ الاعتماد الخ وفی الشامی: قولہ وعلیہ الاعتماد ونقلہ فی البحر عن الأسرار ونقل قبلہ عن الجوہرة لو جامع فی رمضانین فعلیہ کفارتان وإن لم یکفر للأولی فی ظاہر الروایة وہو الصحیح. اہ. قلت: فقد اختلف الترجیح کما تری ویقوی الثانی بأنہ ظاہر الروایة (رد المحتار) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند