• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 176515

    عنوان: معاشی استحصال کا حل کیا ہے؟

    سوال: سر آجکل ٹیچر بننے کے لیے tet ایگزام پاس کرنا ضروری ہے ۔اب بہترین نمبرات کے ساتھ ایگزام پاس بھی کر لیا جائے تو ایجوکیشن سوسائٹی والے بنا پیسے کے نوکری نہیں دیتے ۔وہ بتاتے ہیں انکو اسکول کی پرمیشن اور گرانٹ لانے کے لیے کتنا خرچ لگا ۔بنا پیسوں کے قابلیت ہونے کے باوجود مستقل ٹیچر یا لیکچرر بننا انتہائی مشکل ہوتے جا رہا ہے۔اب غریبی کی وجہ سے پیسہ تو کیش کہیں سے لا نہیں سکتے جن طلبہ کے والدین کے پاس پیسہ ہے قابلیت نہ ہونے کے باوجود پرانے جھوٹے ایکسپرینس سر ٹیفکیٹ کی بنیاد پر اور پیسوں کی بنیاد پر مستقل لیکچر ٹیچر کی جاب حاصل کر لے رہے ہیں ۔ اور بہترین انکم صاصل بھی کر رہے ہیں اور شادی بھی آسانی سے ہو جا رہی ہے۔ اب ہم لڑکی ہے شادی بھی مشکل ہو رہی ہے ۔ قابلیت ہونے کے بعد ایگزام پاس کرنے کے بعد ہماری قابلیت کا استحصال ہوتا? دیکھ رہے ہیں صبر کر رہے ہیں ۔اب ایسے حالات میں ہم مستقل جاب کے لیے کہیں بینک سے قرض حاصل کر ایجوکیشن سوسائٹی کو دے دیں اور جاب کو لگ جائے ۔کیا ہمارا ایسی استحصال کی صورت میں انتہائی مجبوری میں لون لینا درست رہے گا ؟

    جواب نمبر: 176515

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 690-522/H=06/1441

    رشوت لینا حرام ہے نیز چھوٹے سرٹیفکیٹ یا محض پیسوں کی بنا پر بغیر قابلیت و بغیر استحقاق کے ملازمت حاصل کرنے کی خاطر رشوت دینا بھی حرام ہے سودی قرض بھی حرام و گناہ ہے جو حالات آپ نے اپنے لکھے ہیں ان میں بھی سودی قرض کی شرعاً اجازت نہیں اپنے مناسب کوئی دوسرا جائز بے غبار کام اختیار کرلیں اور اللہ پاک سے دعاء مانگنے کا اہتمام بھی جاری رکھیں احکام پر عمل اور گناہوں سے اجتناب کی برکت سے اللہ تعالی دنیا و آخرت میں راحتیں نصیب فرماتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند