• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 176459

    عنوان: سرکاری کاغذات میں ضرورت کی وجہ سے غیر باپ کا نام درج کرنا

    سوال: امید ہے کہ خیر وعافیت سے ہوں گے سوال یہ ہے کہ میرے والد صاحب کا انتقال میرے بچپن میں ہوگیا تھا، اس کے بعد میرے چچا نے والدہ سے نکاح کرلیا، ابھی میرے کاغذات میں والد کی جگہ پر چچا کا نام لکھا ہوا ہے ، تو کیا شریعت ایسا کرنے کی اجازت دیتی ہے ؟

    جواب نمبر: 176459

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 481-398/D=06/1441

    آدمی کے لئے ضروری ہے کہ اپنے نسب کاانتساب اپنے باپ کی طرف ہی کرے، کسی دوسرے کی طرف نسبت کرنا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا آپ کو چاہئے کہ کاغذات میں بھی اپنے حقیقی باپ کا نام لکھوائیں؛ البتہ اگر اب کاغذات میں لکھا ہوا نام تبدیل کراکے باپ کا نام لکھوانے میں شدید ضرر اور پریشانی ہے تو پرانے نام کو برقرار رکھنے کی گنجائش ہے،لیکن خاندان کے لوگوں کے سامنے یہ بات واضح کر دینی چاہئے تاکہ نسب میں اشتباہ نہ ہو۔ في الحدیث: من ادعی إلی غیر أبیہ وہو یعلم أنہ غیر أبیہ، فالجنة علیہ حرام۔ (مسلم، رقم: ۲۳۱، باب بیان حال إیمان من رغب عن أبیہ وہو یعلم) ترجمہ: جس نے اپنے باپ کے سوا دوسرے کی طرف نسب کا دعویٰ کیا تو جنت اس پر حرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند