عنوان: والدین کا لازمی طور بر پانچ ہزار روپیے کا بیٹے سے مطالبہ کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان عظام ؟ ایک عالم جن کی تنخواہ آٹھ ہزار روپے اور ان کے والدین کہتے ہیں کہ پانچ ہزار روپے ہر ماہ مجھے دینا پڑے گا چاہے جہاں سے لاکر دو مجھے پانچ دینا پڑے گا جبکہ وہ عالم شادی شدہ ہیں اور ان کے دو ایک بچے بھی ہیں اور ان کی اہلیہ اور بچوں کو ان کے والدین کی طرف سے کھانے کے علاوہ کوئی بھی ضرورت کی اشیاء میسر نہیں ہوتیں بلکہ علاج و معالجہ کے لئے بھی خود انتظام کرنا پڑتا ہے اورعالم صاحب کی اہلیہ کہتی ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہی رہیں گے آپ جہاں جائیں گے وہیں رہیں گے اگر ساتھ میں رکھتے ہیں تو پانچ ہزار روپے جو والدین کو دیتے ہیں وہ نہیں دے پائیں گے توایسی صورت میں کیا کرنا بہتر ہوگا قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
جواب نمبر: 17402701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:156-113/sn=3/1441
والدین کاماہانہ پانچ ہزار روپیے کا مطالبہ کرنا صورت مسئولہ میں بے جا ہے، اِس پر عمل کرنا عالم صاحب پر شرعا ضروری نہیں ہے،عالم صاحب کو چاہیے کہ والدین کو سمجھائیں اورحقیقی صورت حال سے آگاہ کریں، دینی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے غالبًا والدین ایسا مطالبہ کررہے ہیں، اگر عالم صاحب اچھے سے سمجھائیں گے تو امید ہے وہ اس طرح کا مطالبہ چھوڑ دیں گے، بہر حال عالم صاحب جائے ملازمت پر بیوی بچوں کو بلا سکتے ہیں؛ ہاں اگر والدین کو نان نفقہ اور خدمت کی ضرورت ہو تو اس کا بندو بست کرنا عالم صاحب (اور دیگر بھائیوں اگر ہوں )کی ذمے ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند