معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 173128
جواب نمبر: 17312801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 40-23/H=01/1441
بغیر ہبہ کی نیت کرکے اسٹامپ میں صرف نام شامل کر دینے کی وجہ سے دونوں چھوٹے بھائیوں کی ملکیت ثابت نہیں ہوگی شرعی حکم یہی ہے بالخصوص ایسی صورت میں جب کہ بڑے بھائی نے اپنی ذاتی رقم سے وہ مکان خریدا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
زید کتاب کا کام کرتا ہے زید کے پاس اتنی وسعت نہیں ہے کہ وہ کتابیں شائع کرسکے تو ہم دونوں میں یہ طے ہوا کہ میں روپیہ دیتا ہوں اورتم کتاب چھاپو ۔اب اس نے کہا کہ ایسی بات ہے تو میں تم کو دس فیصد اندازاً ہر مہینے دیتا رہوں گا۔ پھر دس مہینے کے بعد حساب کریں گے۔ اب اگر حساب کے بعد منافع چوبیس فیصد ہوتا ہے تو آپ کو اور دو فیصد روپیہ واپس کریں گے اوراگر اٹھارہ فیصد ہی منافع ہوا تواب زید گیارہویں مہینہ میں نو فیصد ہی دیتا ہے اوراسی طرح دس مہینہ بعد پھر حساب ہوگا۔ یعنی نفع نقصان دونوں میں دونوں شریک ہیں۔ تو کیااس تجارت میں روپیہ لگانا درست ہے؟
1518 مناظرإيك سوال جو إنتهائى تكليف كا جواب بنا هوا هــ ليكر جنابكى خدمت مين حاضر هو رها هون براه كرم جواب عنايت فرما كر مشكرر فرمائين سوال يه كه ميى سعودى عربيه ميى فيميلى كيساتهــ كافر عرصه ســ ره رها هون يهخان كئى سال قبل ميرى إيك عمر رسيده شخص ســ ملاقات هوئى بهر رفته رفته هم بهت قريب هوكئــ إس شخص كى شركه كه رهائش ميى غير مسلمونكى وجه ســ كافى بريشانى تهى غس نــ مجهــ كها كه مين انكو إيك كمره جو ميرى رهائش مين عليحده موجود تها وه رهنــ كيلئــ ديدون مين نــ إنكار كرديا مكر إنهون نــ إبنى تكاليف كا واسطه ديكر اور رو رو كر مجهــ رضامند كرليا اور وه سامان ليكر إس كمره مين رهنــ لكا اور كهانا وغيره بهى هماريــ ساتهـ كهانــ لكا جب يه شخص آيا اسوقت تو كمره كا كرايه طــ نهين هوا تها ليكن كئى ماه كــ بعد إس شخص نــ خود 400 ريال ماهوار ادا كرنا ۔۔۔۔۔؟؟؟
1312 مناظرمفتی
صاحب فتوی آئی ڈی نمبر14187میں آپ نے فرمایا کہ جن لوگوں سے جتنا پیسہ لیا تھا ان
کو واپس کریں۔ مگر پیسہ لینے کا طریقہ ایسا تھا کہ ان کشتیوں کے مالکوں سے چند لوگ
مقرر تھے جو ان مالکوں سے پیسے لے کر کشتیوں کے نمبر میرے ابو اور اسٹاف کے دوسرے
لوگوں کو دیتے تھے، وہ پیسے فی مہینہ تیس سے چالیس لاکھ بانٹتے۔جس میں سے دس لاکھ
خود ماہی گیری کا وزیر لیتا ہے اور پھر دس لاکھ دوسرا کوئی بڑا لیتا ہے ۔ اور
ہمارے ابو ایک چھوٹے آفیسر تھے اس لیے وہ تیس سے چالیس ہزار لیتے تھے۔ اب کب کس
کشتی والے سے کتنا پیسہ لیا کسی کو پتہ نہیں۔اور ان کا کوئی ریکارڈ اب موجود نہیں۔
او رکشتیوں کے مالکوں سے تو دوسرے لوگ پیسے لیتے تھے اور خود ابو کو بھی نہیں پتہ
کہ اس دوران کس قدر پیسے ابو کو ملے، یعنی سال میں چھ لاکھ ملے یا نو لاکھ ملے اور
باقی سالوں میں پوری نوکری کے دوران کتنے پیسے ابو کو ملے؟ (۱)کیا گھر بیچ کر وہ پیسے
صدقہ کر سکتے ہیں؟ (۲)کیا
اندازے سے پیسے یعنی کتنی رقم رشوت کی ملی صدقہ کر سکتے ہیں؟ (۳)اگر جتنی رقم رشوت کی لی
ہے اب اتنی رقم پاس موجود نہ ہو یعنی رشوت لی پچاس لاکھ کے قریب مگر اب پیسے تین
لاکھ بھی نہ ہوں تو اب کیا کریں؟ برائے کرم میرے ابو کی اس مشکل کا کوئی حل
بتائیں۔