• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 304

    عنوان:

    جو لوگ پوری رات ڈیوٹی کرتے کیا انھیں شادی کرنی چاہیے؛ کیونکہ اس سے ازدواجی زندگی پر منفی اثرات پڑنے کا اندیشہ ہے؟

    سوال:

    میں اپنی طرف سے اور اپنے اسٹاف کی طرف سے یہ سوال کررہا ہوں۔ ہم تقریباً بیس ساتھی ہیں جو نائٹ شفٹ میں ایک آفس کے اندر ایک ساتھ کام کرتے ہیں۔ گرمی میں آفس کھلنے کا وقت سات بجے شام سے چار بجے صبح تک ہے، جب کہ جاڑے میں آٹھ بجے شام سے پانچ بجے صبح تک ہے۔ ہمارے کچھ ساتھی شادی کرنا چاہتے ہیں ، کچھ کی منگنی بھی ہوچکی ہے، لیکن ان کو فکر لاحق ہے کہ رات کی ڈیوٹی سے ان کی ازدواجی زندگی پر منفی اثر مرتب ہوگا۔ اس کی وجہ سے ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اتنی مبارک سنت سے کنارہ کشی کررہے ہیں۔ براہ کرم، صحیح علم کی روشنی میں ہماری رہ نمائی فرمائیں کہ کیا شادی کرلیں یا دوسری ملازمت پانے تک ، جو دن کی ڈیوٹی والا ہو، اس کو موٴخر کردیں۔ اللہ ہم سب کو اپنی امان و حفاظت میں رکھے۔  جزاک اللہ!

    جواب نمبر: 304

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 314/ن=320/ن)

     

    اگر آپ حضرات میں سے کسی کی شہوت فی الحال اتنی زیادہ ہو کہ اس کی وجہ سے وہ اپنے آپ کو بدنظری سے نہ بچاسکتا ہو یا گناہ میں واقع ہوجانے کا خوف ہو تو ایسا شخص فوراً شادی کرلے اور دوسری دن کی ملازمت حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہے: ویکون واجبا عند التوقان... والمراد شدّة الاشتیاق أي بحیث یخاف الوقوع في الزنا لو لم یتزوج ... قلت: وکذا فیما یظہر لو کان لا یمکنہ منع نفسہ عن النظر المحرّم أو عن الاستمناء بالکف فیجب التزوج (در مختار مع رد المحتار: 4/63، ط زکریا دیوبند)

     

    اور اگر اس قدر شہوت نہ ہو تب بھی فوراً نکاح کرسکتے ہیں، شرعاً اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، اگر دن کی ملازمت مل جائے تو بہترہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند