معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 177769
جواب نمبر: 177769
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:793-613/L=8/1441
بیوی کی اجازت کے بغیر بھی دوسری شادی کرنے کی اجازت ہے ؛تاہم دوسری عورت سے نکاح کرنے کی صورت میں دونوں بیویوں کے درمیان کھانے ،پینے ،کپڑا دینے اور رات گزارنے میں عدل سے کام لینا ضروری ہوگا، دوسری شادی کرنے کی صورت میں پہلی بیوی کے ساتھ ناانصافی کرنا جائز نہ ہوگا ،اسی طرح اگر آپ کے بہنوئی نے آپ کی بہن کا کوئی واجبی حق ادا نہیں کیا ہے تو اس پر اس کی ادائیگی ضروری ہے ؛تاہم یہ بھی دوسری شادی سے مانع نہیں ۔
قال تعالی: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِی الْیَتَامَی فَانْکِحُوا مَا طَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ ذَلِکَ أَدْنَی أَلَّا تَعُولُوا․ وعن أبي ہریرة، عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: إذا کان عند الرجل امرأتان فلم یعدل بینہما جاء یوم القیامة وشقہ ساقط․ رواہ الترمذی (1141) وإسنادہ صحیح کما قال ابن الملقن. (البدر المنیر 8/37)وفی الفتاوی الہندیة :وإذا کانت لہ امرأة وأراد أن یتزوج علیہا أخرے وخاف أن لا یعدل بینہما لا یسعہ ذلک وإن کان لا یخاف وسعہ ذلک․ (الفتاوی الہندیة 1/341) قال فی مجمع الأنہر: یجب علی الزوج ․․․ العدل فیہ أی فی القسم بیتوتة، وکذا فی المأکول والمشروب والملبوس․ (مجمع الأنہر: 1/548، دار الکتب العلمیة، بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند