• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 176329

    عنوان: رنڈی اگر مسلمان ہوجائے تو اس سے شادی کا حکم اور بعض دیگر متعلقہ باتیں

    سوال: خواتین کے ساتھ ریپ کی وارداتیں آجکل ہمیں دیکھنے کو ملتی ہیں، ان خواتین کو پہلے تو انصاف ملتا نہیں ملتا ہے تو مشکل سے ملتا ہے ۔اب انصاف اگر مل بھی جائے تو ان کی شادی کا مسئلہ آتا ہے کوئی لڑکا ان سے شادی کرنا نہیں چاہتا ۔ایسی متاثرہ مظلوم لڑکی اگر مسلمان ہے تو اس سے شادی کرنے میں کیا ثواب ہے ؟ دوسرا سوال یہ کہ پروسٹیٹوشن قحبہ گری میں بھی اکثر ایسی خواتین ہوت ہیں جن کو بچپن میں اغواء وغیرہ کر لیا جاتا ہے اور غیر مسلم نام رکھوا کر ان لڑکیوں سے وحشیہ کا دھندا کروایا جاتا ہے پہلی بات تو یہ بات آسانی سے معلوم ہی نہیں ہوتی کہ ان طوائف خوانوں میں کوئی مسلم بچی اغواء وغیرہ کرکے لائی گی تھی جو کہ اب ایک عورت ہے ۔وہ بھی غیر مسلم نام سے اب ذرا سا مسلمانوں کا ذکر کرو تو ان کا دل تو مسلمان ہونے میں اور عزت کی زندگی گزارنے کے لیے مچل جاتا ہے ۔مگر اب وہ دوبارہ حلقہ بگوش اسلام ہو بھی جاتی ہیں تو طوائف کا کلنک متاثرہ عورت پر رہے گا ۔اب دوبارہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد کیا ایسی عورت کے حقوق عام مسلمان عورت برابر ہوں گے ؟ اور ایسی متاثر ہ عورت سے نکاح جائز ہوگا؟ اور کوئی مسلمان مرد ان سے نکاح کرے تو اس آدمی کو کیا ثواب ملے گا ؟ یا اسلام قبول کرنے کے بعد سنگسار کر دیا جائے گا؟ اور تیسرا سوال یہ کہ کوئی پروسٹیٹوٹ قحبہ گری کرنے والی عورت اسلام میں دییے گیے عورتوں کے حقوق سے متاثر ہو کر صدق دل سے اسلام لے آئے تو کیا ایسی نو مسلم عورت کے حقوق عام مسلمان عورت کے برابر ہوں گے ؟اور عام مسلمان مرد سے شادی کی حقدار اور عزت کی زندگی گزارنے کی حقدار ہوں گی یا اسلام قبول کرتے کے ساتھ ہی سنگسار کی حد جاری کر دی جائے گی ؟ مسلمان آدمی کو ایسی نو مسلم عورت کو عزت کی زندگی دینے کا کیا ثواب ملے گا ؟

    جواب نمبر: 176329

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:476-416/N=6/1441

    (۱): صورت مسئولہ میں اگر خواہش نفسانی سے اوپر اٹھ کراور اپنے نفس پر زور ودباوٴ ڈال کر حسن نیت کے ساتھ شادی کی جائے تو حسن نیت کے درجے اور کیفیت کے بہ قدر اجر وثواب ملے گا إن شاء اللہ تعالٰی۔

    (۲): جی ہاں! اگر کوئی مسلمان عورت، ارتداد کے بعد صدق دل سے دوبارہ اسلام قبول کرتی ہے تو اُسے ایک مسلمان عورت کے جملہ حقوق ملیں گے۔

    (۳): جی ہاں! ایسی عورت سے حسب شرع نکاح بھی جائز ہوگا۔ اور اگر کوئی شخص خواہش نفسانی سے اوپر اٹھ کر اور اپنے نفس پر زور ڈال کر حسن نیت کے ساتھ ایسی کسی عورت سے نکاح کرے گا تو اُس کی حسن نیت کے بہ قدراُسے اجر وثواب بھی ملے گا إن شاء اللہ تعالٰی۔

    (۴): اسلام میں زنا کی جو سزا ہے، اُس کے لیے بہت سار ی شرطیں ہیں اور اُن میں بعض شرطیں ہندوستان جیسے ملک میں نہیں پائی جاتیں؛ لہٰذا ہندوستان جیسے ملک میں سنگسار کی سزا نہ ہوگی۔

    (۵، ۶): یہ دونوں سوال مکرر ہیں، اِن کا جواب اوپر آگیا۔

    (۷): اس کا جواب بھی اوپر نمبر ۳میں آگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند