• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 176221

    عنوان: كوئی لڑكی اگر كسی رضاعی بھائی سے شادی كرنے پر اڑجائے تو كیا حكم ہے؟

    سوال: کیا فرماتے مفتیان کرام مندرجہ مسئلہ کے بارے میں: اگر کوئی لڑکی اس بات پر اڑ جائے کہ میں شادی اسی سے کروں گی ورنہ میں مر جاؤں گی اور والدین کو اس بات کا خوف بھی ہے کہ وہ اپنی جان ہلاکت میں نہ ڈال دے تو والدین کیا کرے ؟ لیکن گذشتہ زمانہ میں وہ لڑکی اس لڑے کی ماں سے دودھ بھی پی لی ہے تو اب کیا کرے ؟ کیا مندرجہ بالا عذر عذر شرعی مانا جائے گا؟ برائے کرم جواب ارسال فرمائیں۔

    جواب نمبر: 176221

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 448-369/D=06/1441

    اگر لڑکی کے لئے لڑکے کی ماں کا مدت رضاعت میں دودھ پینا یقینی طور پر ثابت ہے تو یہ لڑکی لڑکے رضاعی بھائی بہن ہوگئے جن کا آپس میں نکاح کرنا حرام ہے۔ یحرم من الرضاع ما یحرم من النسب (بخاری) لڑکی کا اس کے خلاف ضد کرنا اور نکاح کرنے پر اصرار کرنا بے جا ہے، اسے سمجھا دیا جائے اور حکم خداوندی کی عظمت اور آخرت کے جوابدہی کی اہمیت بتلائی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند