• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 176155

    عنوان: اگر لڑكی كی رخصتی سے پہلے شوہر كا انتقال ہوجائے تو لڑكی اس كی وارث ہوگی یا نہیں؟

    سوال: حضرت ایک سوال پوچھنا تھا میراث کے متعلق ایک بندہ فوت ہوا ہے اس کا نکاح ہوا تھا لڑکی سے ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی تو پوچھنا یہ تھا کہ کیا اس لڑکی کو اس کی میراث میں سے حصہ ملے گا اور اس کی میراث میں سے اس کی بہنوں کو بھی حصہ ملے گا یا صرف اس کا ایک بھائی ہے اس کو ملے گا؟

    جواب نمبر: 176155

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:430-262/sd=5/1441

    اگر نکاح صحیح ہوا ؛ لیکن رخصتی نہیں ہوئی اور شوہر کا انتقال ہوجائے، تو بیوی مرحوم شوہر کی وارث ہوگی، اس کو شوہر کے ترکہ میں شرعی حصہ ملے گا۔

    قال الحصکفی: (ویستحق الإرث) ۔۔۔(برحم ونکاح) صحیح فلا توارث بفاسد ولا باطل إجماعا۔ قال ابن عابدین: (قولہ ونکاح صحیح) ولو بلا وطء ولا خلوة إجماعا در منتقی۔ ( الدر المختار مع رد المحتار: ۴۹۷/۱۰، ط: زکریا، دیوبند)

    باقی صورت مسئولہ میں آپ وضاحت کریں کہ مرحوم شخص کے انتقال کے وقت اس کے والدین یا دونوں میں سے کوئی ایک باحیات تھا یا نہیں؟ اس کے بعد ہی بہن بھائیوں کے شرعی حصے کے بارے میں حکم لکھا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند