• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 39488

    عنوان: خطبہٴ جمعہ کا جمعہ کے وقت میں ہونا بھی شرط ہے لہٰذا اگر خطبہ وقت جمعہ سے پہلے ہوگا تو خطبہ درست نہ ہوگا اور جمعہ کی نماز بھی درست نہیں ہوگی

    سوال: ہر جمعہ کو اکلینڈ یونیورسٹی میں دی گئی جگہ میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے ، مجھے اس بارے میں کچھ شبہ ہے۔کئی مرتبہ میں اوردوسرے لوگ خطیب کے پاس پہنچے اور کچھ علماء کو بھی ان کے پاس جانے کے لئے کہا ، مگر ہر ہفتہ ایک ہی طرح کا مسئلہ پیش آتاہے۔جمعہ کی نماز کے تعلق سے عام معلومات کے لیے عرض یہ ہے کہ دو جمعہ سیشن ہوتاہے، گرمی میں پہلا سیشن ڈیڑھ بجے اور دوسرا سیشن ڈھائی بجے ہوتاہے اورسردی میں پہلا سیشن ساڑھے بارہ بجے اور دوسرا سیشن ڈیڑھ بجے ہوتاہے۔جمعہ کی نماز پڑھنے والی تعداد کے مقابلے نماز پڑھنے جگہ بہت چھوٹی ہے، لیکن یونیورسٹی نے عبادت خانہ سے باہر جگہ دی ہے جو ڈھکی ہوئی ہے۔ مرد وخواتین کے لیے نماز پڑھنے کی جگہ ہے، خواتین کے لییعبادت خانہ پردہ کے پیچھے ہے، لیکن عورتو ں کو تمام مردوں سے جو باہر نماز کے لیے انتظار میں ہوتے ہیں یا نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں ، سے گذر کر کمرے کے پیچھے سے داخل ہوناہوتاہے۔ اس بارے میں میرے سوالات درج ذیل یہ ہیں: (۱) اصل مسئلہ جیسا کہ اوپر کہا گیایہ ہے کہ نماز پڑھنے کی جگہ بہت چھوٹی ہے جمعہ کی نمازپڑھنے والوں کی تعداد کے مقابلے میں۔ عبادت خانہ جس میں امام نماز پڑھاتے ہیں ، مصلیوں کی بڑی تعداد کے پیچھے ہوتاہے یعنی نمازی امام کے آگے ہوتے ہیں۔ (۲) عام طورپر جمعہ کے دونوں سیشن میں ایک امام دونوں مرتبہ امامت کرتے ہیں ۔(۳) کبھی کبھار امام پہلے سیشن میں مقتدی ہوجاتے ہیں اور دوسرے سیشن میں امامت کرتے ہیں۔ (۴ ) کبھی کبھار دوسرے سیشن کے لیے ایسے شخص کو امامت کے لیے کہا جاہے جو پہلے سیشن میں نماز پڑھ چکا ہوتاہے۔ (۵) جمعہ کے پہلے سیشن میں خطبہ ہمیشہ بارہ بج کر 25/ منٹ پہ شروع ہوتاہے جب کہ وقت زوال 25/ منٹ کے بعد ہوتاہے ، س کے باوجود خطیب 25/ منٹ پر ہی خطبہ شروع کردیتے ہیں یعنی زوال سے پہلے۔ (۶) پہلے سیشن میں صرف ایک اذان دی جاتی ہے اور پھر خطبہ شروع ہوجاتاہے۔ (۷) جمعہ کاخطبہ بہت زیادہ لمبا ہوتاہے مگر جیسا کہ کہا گیا ہے کہ خطبہ بارہ بج کر 25/ منٹ اور ایک بج کر 25/ منٹ پہ شروع ہوتاہے، مگر نماز عام طورپر نماز ایک بج کر پانچ منٹ اور دو بج کر پانچ منٹ پہ ختم ہوتی ہے ۔ طلبہ چونکہ کلاس میں جاتے ہیں ، اس لیے خطبہ /نماز سوا بجے یا بعد میں ہوتاہے۔ بہت سارے طلبہ کلاس چھوٹنے کی وجہ سے نماز کے لیے بھی نہیں آتے ہیں۔ (۸) دونوں سیشن میں خطبہ ثانیہ میں امام صرف اعلانات کرتے ہیں ، خطبہ اولی کا خلاصہ نہیں کہتے ہیں۔ دوسرے سیشن میں دونوں خطبے صرف انگلش میں ہوتے ہیں۔ میں چاہوں گا کہ چاروں مسلک کے احکام کے مطابق جواب دیں۔

    جواب نمبر: 39488

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1122-242/D=7/1433 (۱)

    اقتداء کے صحیح ہونے کے لیے مقتدی کی ایڑی کا امام کی ایڑی سے آگے نہ ہونا شرط ہے۔ اگر ایڑی امام سے آگے ہوگی تو مقتدی کی نماز درست نہیں ہوگی، لہٰذا جو نمازی امام سے آگے ہوں گے ان کی نماز درست نہیں ہوگی وعدم تقدمہ علیہ بعقبہ وفي إمداد الفتاح: وتقدم الإمام بعقبہ عن عقب المقتدي شرط لصحة اقتدائہ (شامي: ۲/۲۸۶) (۲) اقتداء کے صحیح ہونے کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ مقتدی اور امام دونوں کی نماز ایک ہو، جب امام نے ایک مرتبہ جمعہ کی نماز پڑھ لی تو اب دوسری مرتبہ اس کی نماز نفل ہوگی اور بقیہ مقتدیوں کی نماز فرض ہوگی اور فرض پڑھنے والے کی نفل پڑھنے والے کے پیچھے نماز درست نہیں ہوتی ولا مفترض بمتنفل (شامی: ۲/۳۲۴) (۳-۴) اس کا بھی وہی حکم ہے جو دوسرے سوال کا ہے۔ (۵) جمعہ کی نماز کا وقت وہی ہے جو ظہر کی نماز کا وقت ہے اور جمعہ کے لیے جس طرح خطبہ شرط ہے اسی طرح خطبہٴ جمعہ کا جمعہ کے وقت میں ہونا بھی شرط ہے لہٰذا اگر خطبہ وقت جمعہ سے پہلے ہوگا تو خطبہ درست نہ ہوگا اور جمعہ کی نماز بھی درست نہیں ہوگی، البتہ اگر کچھ حصہ وقت کے اندر ہوگا تو خطبہ درست ہوجائے گا والرابع: الخطبة فیہ فلو خطب قبلہ وصلی فیہ لم تصح (شامي: ۳/۱۹) (۷) خطبہ میں مسنون یہ ہے کہ طوالِ مفصل میں سے کسی سورت کے بقدر ہو، اس سے لمبا کرنا مکروہ ہے، وتکرہ زیادتہما علی قدر سورة من طوال المفصل إلخ (شامي: ۲۱/۳) (۸) خطبہ میں اعلانات کرنا درست نہیں اور عربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں خطبہ دینا مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند