عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 174045
جواب نمبر: 174045
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:160-46T/sn=3/1441
خطبہ پڑھنے یا سننے کے لیے طہارت شرط تو نہیں ہے کہ اس کے بغیر خطبہ ہی معتبر نہ ہو؛ لیکن فقہا نے خطبہ کے لیے طہارت کو واجبات میں سے قرار دیا ہے ؛ اس لیے آپ کوشش کریں کہ مسجد اتنا وقت پہلے پہنچیں کہ وضو کرکے نیز چار رکعت سنت مؤکدہ ادا کرکے پورا خطبہ اطمینان سے سن سکیں ؛ باقی اگر اتفاقا کسی دن تاخیر ہو جائے تو اوّلا کسی قدر عجلت کے ساتھ وضو کرلیں پھر خطبہ سننے کے لیے مسجد میں داخل ہوں، اگر پورا خطبہ نہ مل سکے تو بھی نماز آپ کی ہوجائے گی۔
(قولہ وطہارة وستر عورة قائما) جعل الثلاثة فی شرح المنیة واجبات مع أنہ نفسہ صرح فی متن الملتقی بسنیة الطہارة والقیام کما فی کثیر من المعتبرات، وأما ستر العورة فصرح بأنہ سنة أیضا فی نور الإیضاح والمواہب وصرح فی المجمع وغیرہ بکراہة ترک الثلاثة ولعل معنی سنیة الستر مع کونہ واجبا خارجہا ولو فی خلوة علی الصحیح إلا لغرض صحیح ہو الاعتداد بہا وعدم وجوب إعادتہا لو انکشفت عورتہ بہبوب ریح ونحوہ وکذا الطہارة من الجنابة واجبة لدخول المسجد ولو بلا خطبة فتصح خطبتہ وإن أثم لہ متعمدا، ویدل علی ما قلناہ ما فی البدائع حیث قال والطہارة سنة عندنا لا شرط حتی إن الإمام إذا خطب جنبا أو محدثا فإنہ یعتبر شرطا لجواز الجمعة. اہ. وفی الفیض ولو خطب محدثا أو جنبا جاز ویأثم إثم إقامة الخطیب فی المسجد اہ وبہ ظہر أن معنی السنیة مقابل الشرط من حیث صحة الخطبة بدونہ، وإن کان فی نفسہ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 23،ط:زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند