• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 55004

    عنوان: وسیلہ كی شرعی حیثیت كیا ہے؟

    سوال: (۱) وسیلہ کی حقیقت قرآن وحدیث کی روشنی میں (۲) وسیلہ کی شرعی حیثیت

    جواب نمبر: 55004

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1382-452/L=10/1435-U انبیاء اولیاء یا نیک اعمال کے توسّل سے دعا کرنا جائز بلکہ اجابت دعا میں موٴثر ہے، دعا میں توسل کا ثبوت متعدد احادیث سے ہے۔ عن عثمان بن حنیف، أن رجلا ضریر البصر أتی النبي صلی اللہ علیہ وسلم فقال: ادع اللہ أن یعافیني قال: إن شئت دعوت، وإن شئت صبرت فھو خیر لک․ قال: فادعہ، قال: فأمرہ أن یتوضأ فیحسن وضوئہ ویدعو بھذا الدعاء: اللھم إني أسألک وأتوجہ إلیک بنبیک محمد نبي الرحمة، إني توجھت بک إلی ربي في حاجتي ھذہ لتقضی لی، اللھم فشفعہ فی : قال الترمذي: ھذا حدیث حسن صحیح غریب وزاد الحاکم في ہذہ الواقعة ”فدعا بہذا الدعاء فقام وقد أبصر“ (۱/۳۱۳، ۵۱۹، ۵۲۶) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ جب قحط ہوتا تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے توسل سے دعا مانگتے او رکہتے اللہم انا نتوسل إلیک بعمّ نبیّنا فاسقنا فیسقون (بخاری شریف: ۵۲۶۱) اے اللہ ہم آپ کے نبی کو وسیلہ بنایا کرتے تھے اوران کا واسطہ دے کر تجھ سے دعا کیا کرتے تھے، پس آپ بارش برسادیا کرتے تھے، اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں سیراب کردیجیے نتیجةً یہ ہوتا کہ بارش ہوجاتی تھی، تاہم توسل کے ساتھ دعا کرنا لازم وضروری نہیں ہے، اس کے بغیر بھی دعا کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند