• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 4851

    عنوان:

    کیا اللہ تعالی نے ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے نور سے پیدا کیا ہے یا بنایا ہے؟ (۲) پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب ہے؟ (۳) کیا پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آج بھی ہمارے بیچ حیات ہیں اور ہم یا محمد کہہ سکتے ہیں؟ (۴)کیا ہم جماعت میں جاکے اسلام کو سیکھ اور سکھا سکتے ہیں؟ (۵)کیا ہم کھانے پر یا کسی کھانے کی چیز پر فاتحہ پڑھ کے دم کرسکتے ہیں؟ (۶) کیا عورت قبرستان جاسکتی ہے؟ حضرت ان تمام سوالوں کے جوابات قرآن اورحدیث کی روشنی میں عطا فرماویں، نیز سورت اور آیت نمبر اور حدیث نمبر بھی عنایت کریں۔

    سوال:

    (۱) کیا اللہ تعالی نے ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے نور سے پیدا کیا ہے یا بنایا ہے؟

    (۲) پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب ہے؟

    (۳) کیا پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آج بھی ہمارے بیچ حیات ہیں اور ہم یا محمد کہہ سکتے ہیں؟

    (۴)کیا ہم جماعت میں جاکے اسلام کو سیکھ اور سکھا سکتے ہیں؟

    (۵)کیا ہم کھانے پر یا کسی کھانے کی چیز پر فاتحہ پڑھ کے دم کرسکتے ہیں؟

    (۶) کیا عورت قبرستان جاسکتی ہے؟

    حضرت ان تمام سوالوں کے جوابات قرآن اورحدیث کی روشنی میں عطا فرماویں، نیز سورت اور آیت نمبر اور حدیث نمبر بھی عنایت کریں۔

    جواب نمبر: 4851

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1136=1075/ د

     

    (۱) حضرت جابر بن عبداللہ انصاری -رضی اللہ عنہ- سے ایک طویل حدیث مروی ہے جس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ?اے جابر! اللہ تعالیٰ نے تمام اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور سے پیدا کیا? (کشف الخفاء حدیث نمبر: ۸۲۸، ج:۱، ص:۳۱۱) پھر دنیا میں آپ بشر پیدا ہوئے چنانچہ متعدد آیات میں آپ کو بشر کہا گیا: قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ (کہف:۱۱۰) ہَلْ کُنْتُ اِلاَّ بَشَرًا رَّسُوْلاً (الاسراء:۹۳) پس آپ بشر میں سب سے افضل اورکامل ہیں۔ اور نورانیتِ باطن کے اعتبار سے نور بھی۔

    (۲) اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات و صفات اور دیگر غیبی امور قبر، حشر، جنت، جہنم وغیرہ جو علم شانِ نبوت کے لائق تھا جتنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا، کسی دوسرے نبی کو نہیں عطا کیا، لیکن کلی طور پر علم غیب کہ کوئی ذرہ مخفی نہ رہے اور ہرچیز کف دست کی طرح سامنے موجود ہے، یہ صرف اللہ کی شان ہے اور اسی کے ساتھ مخصوص ہے، قرآن پاک میں ہے: لَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغیْبَ لاَ اسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوْٓءُ (الاعراف:۱۸۸) اس آیت میں حضور کے عالم الغیب ہونے کی نفی ہے۔

    (۳) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے روضہٴ اقدس میں جسمانی حیات کے ساتھ حیات ہیں، البتہ یہ حیات دنیوی نہیں ہے بلکہ برزخی ہے، لیکن دنیوی حیات سے قوی تر ہے، علامہ سیوطی الحاوی للفتاویٰ میں لکھتے ہیں: ?یہ بات ہمیں علم قطعی سے معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم و دیگر انبیاء اپنی قبروں میں حیات ہیں۔ اس بات کے دلائل ہیں اور احادیث اس بارے میں تواتر کے ساتھ آئی ہیں۔ ?تفسیر ابن کثیر، سورہٴ آل عمران:۱۶۹، ص:۵۶۵، دارالفیحاء? ان احادیث کو جمع کیا ہے جس سے اس مسئلے پر استدلال کیا گیا ہے، البتہ یہ کہنا صحیح نہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم آج بھی ہمارے بیچ حیات ہیں۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے پردہ فرماگئے ہیں، آپ کی موجودہ حیات دنیوی نہیں بلکہ برزخی ہے۔

    (۴) جی ہاں جاسکتے ہیں۔ دین سیکھنا سکھانا اور اس کی دعوت دینا ہرمسلمان کا فریضہ ہے، اورجماعت ان امور کی انجام دہی کا آسان اور بہترین ذریعہ ہے۔

    (۵) بلا التزام تاریخ ومہینہ نفس قرآنِ کریم پڑھ کر یا مسکینوں کو کھانا و کپڑا دے کر میت کو ثواب پہنچانا احادیث سے ثابت ہے۔ البتہ فاتحہ کی وہ صورت جو آج کل رائج ہے وہ بدعت ہے، قرآن وحدیث سے اس کا ثبوت نہیں۔

    (۶) دنیا سے بے رغبتی اورعبرت کے لیے بوڑھی عورت باپردہ قبرستان جاسکتی ہے، بشرطیکہ وہاں جاکر رونے دھونے اور دیگر منکرات میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو، نہ جانا بہرحال بہتر ہے۔ جوان عورت کے فتنہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے، اس لیے اس کا جانا ہرحال میں منع ہے، مختلف احادیث پر غور کرنے سے یہی نتیجہ نکلتا ہے، کما في الشامي کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند