• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 4778

    عنوان:

    کیا کوئی بزرگ انتقال کے بعد ہماری مدد کرسکتے ہیں؟ یا کوئی ولی یا عالم ان کے انتقال کا وقت اور تاریخ جان سکتے ہیں؟ اگر ہاں! تو براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔ اگر نہیں ! تو تبلیغی جماعت فضائل اعمال کے حوالے سے اس طرح کی کہانیاں کیوں کہتی ہیں؟

    سوال:

    کیا کوئی بزرگ انتقال کے بعد ہماری مدد کرسکتے ہیں؟ یا کوئی ولی یا عالم ان کے انتقال کا وقت اور تاریخ جان سکتے ہیں؟ اگر ہاں! تو براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔ اگر نہیں ! تو تبلیغی جماعت فضائل اعمال کے حوالے سے اس طرح کی کہانیاں کیوں کہتی ہیں؟

    جواب نمبر: 4778

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 140/ ل= 140/ ل

     

    کسی خاص بزرگ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ مصیبت کے وقت ہماری مدد کریں گے درست نہیں اور بوقت مصیبت ان کو پکارنا ناجائز و حرام ہے، البتہ کسی بزرگ کا باذنہ تعالیٰ بعد الوفات انسانی صورت میں متشکل ہوکر کسی کی مدد کردینا یا کسی بزرگ کا بطورِ الہام کے اپنی موت کی خبر دیدینا ممکن ہے اور یہ ان کی کرامت ہوگی اور ہم اولیاء اللہ کے کرامات کے منکر نہیں: نقض العادة علی سبیل الکرامة لأھل الولایة جائز عند أھل السُّنة (شامي، ج۶ ص۴۱۰، ط زکریا دیوبند) قرآن میں خود اسکے نظائر موجود ہیں، چنانچہ مقتول بنی اسرائیل کا زندہ ہوکر قاتل کا پتہ بتلادینا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا باذنہ تعالیٰ مردوں کو زندہ کرنا وغیرہ اور وفات کے بعد مردوں سے ہم کلامی کے واقعات اس قدر کثیر ہیں کہ ان کو جھٹلانا تاریخ سے اعتماد ہٹانا ہے، خصوصاً جب کہ ان کے راوی علمائے کبار ہوں چنانچہ حضرت زید بن خارجہ کے بعد الموت تکلم کرنے کا واقعہ ان سب کتابوں میں مروی ہے جو صحابہٴ کرام کے احوال میں لکھی گئی ہیں اور ائمہ حدیث و روایت نے اس کو قبول کیا ہے۔ امام بخاری تک نے اس کو ذکر کیا ہے کما في الإصابة تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ?اہل قبور کی زندوں سے ہم کلامی? از مولانا محمد منظور نعمانی رحمة اللہ علیہ، وفتوحات صدر وغیرہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند