• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 4576

    عنوان:

    کچھ لوگ کہتے ہیں کہ گلے میں تعویذ پہننا شرک ہے اور پر زور انداز میں کہتے ہیں کہ یہ ہمارے عقید ہ کے خلاف ہے۔ ہندوستان میں ہم اپنے بچوں کے گلے میں یہ بری نظر سے بچانے کی غرض سے باندھتے ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا قرآ ن وحدیث کی روشنی میں تعویذ پہننا جائزہے؟

    سوال:

    کچھ لوگ کہتے ہیں کہ گلے میں تعویذ پہننا شرک ہے اور پر زور انداز میں کہتے ہیں کہ یہ ہمارے عقید ہ کے خلاف ہے۔ ہندوستان میں ہم اپنے بچوں کے گلے میں یہ بری نظر سے بچانے کی غرض سے باندھتے ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا قرآ ن وحدیث کی روشنی میں تعویذ پہننا جائزہے؟

    جواب نمبر: 4576

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 217/ ھ= 154/ ھ

     

    مطلقاً شرک قرار دینا تو غلط ہے، البتہ کسی تعویذ میں کلماتِ شرکیہ ہوں یااس کو لینے دینے والے موٴثر بالذات سمجھتے ہوں یا ٹوٹکا اورجادو وغیرہ کے قبیل سے ہو تو بلاشبہ شرک وحرام ہے، لیکن جس تعویذ میں اسماء اللہ تعالیٰ یا ادعیہٴ ماثورہ ہوں اوراس کو موٴثر حقیقی نہ سمجھا جاتا ہو تو اس قسم کے تعویذ کو بھی شرک قراردینا تحکم و زیادتی ہے، اس لیے کہ اس قسم کے تعویذ کے لینے دینے اور استعمال کی اجازت کتب حدیث اور کتبِ فقہ و فتاویٰ سے ملتی ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، مرقات شرح المشکاة، ص:۳۲۱ و ۳۲۲، ج۸، الترغیب والترہیب، ج۵ ص۲۷۱، ابوداوٴد شریف، ج۲، ص۹۲، الفتاویٰ رد المحتار، ج۵ ص۲۳۲ وغیرہا، جو لوگ علی الاطلاق شرک قراردے کر اپنے عقیدہ کے خلاف بتلاتے ہیں، معلوم نہیں ان کا عقیدہ کیا ہے؟ آپ ان سے کہیے کہ شرک کی ایسی تعریف کرو کہ تمہارا عقیدہ بھی ثابت ہوجائے اور ہرقسم کا تعویذ حدودِ شرک میں داخل ہوجائے نیز دعاء دوا رقیہ (جھاڑ پھونک) سب خارج ہوجائیں اور اس تعریف پر حدیث و فتاویٰ کی روشنی میں کوئی اشکال بھی وارد نہ ہو، وہ لوگ جو تعریف بھی آپ کو لکھ کر دیں اس کو یہاں بھیج کر آپ تحقیق مزید کرلیں، اس وقت ان شاء اللہ مزید تفصیل تحریر کردی جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند