• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 175674

    عنوان: جواری یا سٹے باز كا چندہ مسجد میں لگانا كیسا ہے؟

    سوال: ہماری مسجد میں تعمیری کام جاری ہے، اور اس میں ہر قسم کے لوگ چندہ دے رہے ہیں وہ لوگ بھی چندہ دے رہے ہیں جو سٹا اور جوع (gambling) کا کام کرتے ہیں تو کیا ایسے شخص کے پیسے کو مسجد کی تعمیر میں استعمال کرنا درست ہے اور کیا اگر ان پیسوں سے جو مسزد تعمیر ہو چکی ہے اس میں نماز پڑھنا درست اور قابل قبول ہے؟

    جواب نمبر: 175674

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:351-225/sd=5/1441

    مسجد میں حرام مال صرف کرنا جائز نہیں ہے، جو لوگ سٹے اور جوے کا کام کرتے ہیں، اگر ان کی پوری یا اکثر آمدنی حرام ذریعے ہی سے حاصل ہوتی ہے، دوسرا کوئی جائز ذریعہ معاش نہیں ہے، تو ایسے لوگوں کا چندہ مسجد میں صرف کرنا جائز نہیں ہے اور اگر چندہ لے لیا گیا، تو اگر کسی ذریعے سے ان کو واپس کردیا جائے تو کراہت ختم ہوجائے گی۔ قال تاج الشریعة: لو أنفق في ذلک مالا خبیثا ومالا سببہ الخبیث والطیب، فیکرہ؛ لأن اللہ تعالیٰ لا یقبل إلا الطیب، فیکرہ تلویث بیتہ بما لا یقبلہ، شرنبلالیة۔ (رد المحتار: ۴۳۱/۲، کتاب الصلاة، ط: زکریا، دیوبند) کفایت المفتي: ۷/ ۷۲، ط: دار الاشاعت، کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند