• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 173030

    عنوان: کیا رمضان میں گھنٹہ بجاناتشبہ بالہنود ہے؟

    سوال: کیا رمضان میں سحری اور افطار کے وقت گھنٹہ بجانا تشبہ بالہنود نہیں ہے جبکہ آج اس کی ضرورت بھی نہیں ہے مائیک کے عمدہ ہونے میں وجہ سے اور اذان کی مشروعیت کے وقت صحابہ نے گھنٹہ بجانے کا مشورہ دیا تو آپ صلی علیہ وسلم نے منع فرمایا صرف مشابہت کی وجہ سے پس کیا آج گھنٹہ بجانے پر روک نہ لگادی جائے ۔

    جواب نمبر: 173030

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:10-108/sd=3/1441

    رمضان میں سحری اور افطار کے وقت گھنٹہ بجانا تشبہ بالہنود نہیں ہے، سحر و افطار کے وقت مروجہ گھنٹہ یہ طبل اور نقارہ بجانے کی ایک شکل ہے اور اعلام و اطلاع کے لیے نقارہ اور طبل بجانے کی اجازت فقہاء سے منقول ہے، پھر غیروں کے یہاں جو گھنٹی بجائی جاتی ہے، اس کی نوعیت بالکل مختلف ہوتی ہے اور وہ عبادت کا حصہ سمجھی جاتی ہے، جب کہ مروج گھنٹہ یا سائرن وغیرہ کا مقصد محض اطلاع دینا ہوتا ہے اور نوعیت بھی مختلف ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ سب لوگ جانتے ہیں کہ یہ افطار اور سحر کا گھنٹہ یا سائرن بج رہا ہے، حاصل یہ ہے کہ یہاں تشبہ بالہنود نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند