• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 168959

    عنوان: چالیس تیس دجال آئیں گے ، کیا یہ بات درست ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ چالیس تیس دجال آئیں گے ، کیا یہ بات درست ہے؟ اور دجال آخری وہی ہوگا جو خدائی کا دعوی کرے گا یعنی چالیس یا تیس دجال کے بعد۔ دابة الارض کہنے سے نکلے گا حدیث کے مطابق؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 168959

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:693-664/L=7/1440

    حدیث شریف میں اس کی صراحت ہے کہ جب تک تقریباً تیس دجال کذاب جھوٹے مدعی نبوت ظاہر نہ ہوں اس وقت تک قیامت قائم نہ ہوگی اور دجال اکبر کا ظہور جو الوہیت کا دعوی کرے گا یہ قیامت کی علاماتِ کبری میں سے ہے۔

    عن أبی ہریرة، عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم، قال: لا تقوم الساعة حتی یبعث دجالون کذابون قریب من ثلاثین، کلہم یزعم أنہ رسول اللہ(صحیح مسلم :۲/397)

    (۲) جس دن مغرب سے آفتاب طلوع ہوگا اسی دن یااگلے دن دابة الأرض (عجیب الخلقت جانور) زمین سے نکلے گا یا مکہ مکرمہ کا ایک پہاڑ جس کو کوہِ صفا کہتے ہیں وہ پھٹے گا اور اس میں سے یہ جانور نکلے گا اور لوگوں سے کلام کرے گا ۔(عقائدِ اسلام :۱/۱۱۳) وأما الدابة المذکورة فی ہذا الحدیث فہی المذکورة فی قولہ تعالی وإذا وقع القول علیہم أخرجنا لہم دابة من الأرض قال المفسرون ہی دابة عظیمة تخرج من صدع فی الصفا وعن بن عمرو بن العاص أنہا الجساسة المذکورة فی حدیث الدجال (شرح النووی علی مسلم :2/393)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند