عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 35860
جواب نمبر: 35860
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 59=22-1/1433 شب براء ت کو انفرادی طور پر قبرستان جاکر مرحومین کے لیے دعائے خیر اور دعائے مغفرت کرنا احادیث رسول -صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور کسی حدیث میں یہ صراحت نہیں ملتی کہ زندگی میں صرف ایک بار جانے کی اجازت ہے؛ اس لیے آپ کے امام صاحب کا یہ قول صحیح نہیں ہے؛ تاہم شب براء ت میں قبرستان جانے کو ضروری سمجھنا، اجتماعی طور پر جانا اور نہ جانے والے کو ملامت کرنا بھی درست نہیں ہے: عن عائشة قالت: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کلما کان لیلتہا من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یخرج من آخر اللیل إلی البقیع فیقول․․․ (مکاشة المصابیح: ۱۵۴، باب زیارة القبور) ویکرہ الاجتماع علی إحیاء لیلة من ہذہ اللیالي المتقدم ذکرہا في المساجد وغیرہا؛ لأنہ لم یفعلہ النبي علیہ السلام ولا الصحابة رضي اللہ عنہم (فتح الباري: ۲/۳۳۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند