• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 30405

    عنوان: آپ سے عید میلاد البنی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جاننا چاہتاہوں، اس کے منانے کے بارے میں کیا تفصیل ہے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔ 

    سوال: آپ سے عید میلاد البنی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جاننا چاہتاہوں، اس کے منانے کے بارے میں کیا تفصیل ہے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 30405

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):384=97-3/1432

    آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس حالات اور سیرتِ مبارکہ کا ذکر کرنا نہ صرف جائز بلکہ مستحسن اور افضل الاذکار ہے، لیکن مروجہ محافل میلاد جس نوعیت سے منعقد کی جاتی ہیں اس کا وجود صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور تابعین وتبع تابعین اور ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ کے زمانے میں نہیں تھا، إن عمل المولود بدعة لم یقل بہ ولم یفعلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والخلفاء والأئمة (الشرعة الإلٰہیة، بحوالہ کفایت المفتي: ۱/۱۵۷) نیز دیگر خرافات مثلاً روایات موضوعہ منکرہ بیان کرنا، بیان کرنے والے کا اکثر غیرمتشرع فساق وفجار ہونا، قیام بوقت ذکرِ ولادت کو ایک فریضہ شرعیہ قرار دے کر اس کے تارک کو لعن طعن کرنا وغیرہ وغیرہ امور پر مشتمل ہونے کی وجہ سے یہ مجلس بدعت ضلالہ ہے، اس کا ترک ضروری ہے: ومن جملة ما أحدثوہ من البدع مع اعتقادہم أن ذلک من أکبر العبادات وإظہار الشعائر ما یفعلونہ في شہر ربیع الأول من المولد وقد احتوی علی بدع ومحرمات جمة (المدخل: ۲/۳، ط: مصر) واعلم أن القیام عند ذکر میلاد النبي صلی اللہ علیہ وسلم بدعة لا أصل لہ في الشرع وأحدثہ ملک الأربل کما في تاریخ ابن خلکان أنہ کان یعقد لہ مجالس ویصرف علیہا أموالاً وقد ألف ابن دحیة الغربي کتابًا في المیلاد (فیض الباري)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند