عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 169962
جواب نمبر: 16996201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 892-779/L=08/1440
نکاح کے موقع پر گلے میں پھول ڈالنا ثابت نہیں، یہ غیروں کا طریقہ ہے اور ہمیں غیروں کی نقالی سے بچنے کا حکم ہے۔ قال علیہ السلام: من تشبہ بقوم فہو منہم ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہمارے یہاں پاکستان کے سندھ میں سندھی علماء کرام جو اپنے آپ کو دیوبندی علمائے کرام کہلاتے ہیں ، وہ سنت اورنفل نماز کے بعد اجتماعی دعا منگواتے ہیں، کسی کے فوت ہونے پر تیجہ، ساتواں، چالیسواں، سالانہ عرس کو بھی جائز کہتے ہیں۔ یہاں کے علماء کہتے ہیں کہ یہ سب بدعت حسنہ ہیں۔ یہاں کے سندھی علماء دیوبند ،چھوٹے گاؤں اور دیہاتوں میں جمعہ نماز پڑھنے کا بھی فتوی دیتے ہیں، ایسے چھوٹے گاؤں جس میں ۱۰۰/کی آبادی مشکل سے ہوتی ہے،جمعہ کی نماز میں ۱۵/آدمی ہوتے ہیں، تب بھی جمعہ نماز کے جواز کا فتوی دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہمیں علامہ محمد ہاشم تھانوی نے چھوٹے گاؤں میں جمعہ پڑھنے کا فتوی دیاتھا۔ میں خود جامعہ بنوری ٹاؤں کراچی پاکستا ن کا فاضل ہوں، میں ان باتوں کو بدعت کہتا ہوں، پر میرے علاقہ کے سندھی لوگ مجھ نوجوان کی بات نہیں مان رہے ، کہتے ہیں کہ باقی علماء یہاں کے بڑی عمر کے ہیں، پرانے عالم ہیں، وہ صحیح ہیں، تونے نیا مذہب لیا ہے، آپ بتائیں کہ کیا یہ سب چیزیں جائز ہیں؟ ان کو کیسے سمجھاؤں کہ یہ بدعت حسنہ نہیں؟
3455 مناظرربیع الاوّل پر بلڈ ڈونیٹ کیلئے کیمپ لگانا
3868 مناظر