• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 162800

    عنوان: بدعت كی تعریف كیا ہے؟

    سوال: کیا خلفاء راشدین نے قرآن کے تراجم کروائے جبکہ اسلام سلطنت روم، ایران چین کے کچھ علاقوں تک پہنچ گیا تھا جو کہ غیر عربی تھے ، اب جو آپ کے علماء قران کو ترجمہ سے پڑھنے کا درس دیتے ہیں تو کیا قران کے موجودہ ترجمے بدعت نہیں؟ کس صحابی نے جمعہ کی نماز سے پہلے غیر عربی میں وعظ شروع کیا؟ تمہارا جمعہ سے پہلے وعظ اور اسکے لیے اشتہار چھپوانا کہ اس جمعہ فلاں مولانا کا وعظ ہو گا کس حدیث سے ثابت ہے ؟ ۳۔ مسجد کے محراب اور منارے کسی حدیث سے ثابت نہں۔ پھر تم کس لیے یہ بناتے ہو اور اس کے لیے چندہ دینے کو ثواب آخرت کا ذریعہ بتاتے ہو؟ کیا بدعت پر بھی ثواب ملتا ہے ؟ ۴۔ تمہاری مسجدوں میں ماہ رمضان میں تراویح کے بعد خلاصہ تراویح بیان کیا جاتا ہے باقاعدگی سے یہ کس صحابی سے ثابت ہے ؟

    جواب نمبر: 162800

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1175-1200/M=12/1439

    جس کام کی کوئی اصل قرون ثلاثہ مشہود لہا بالخیر میں موجود نہ ہو یعنی جس کام کو ضرورت داعی ہونے کے باوجود عہد رسالت، عہد صحابہ اور تابعین وتبع تابعین میں نہ کیا گیا ہو اور بعد میں اس کام کو دین وثواب سمجھ کر اختیار کیا جائے، وہ کام بدعت ہے لیکن جس کی اصل یا نظیر قرون ثلاثہ میں موجود ہو یا جس کام کو دین وشریعت سمجھ کر نہ کیا جائے اور وہ نصوص شرع کے خلاف بھی نہ ہو تو اس کو بدعت کہنا صحیح نہیں، پہلے قرآن کے ترجمہ کی ضرورت نہیں تھی، بعد میں علماء نے اس کی ضرورت محسوس کی اس لیے ترجمے لکھے گئے، جمعہ کی نماز سے پہلے وعظ کہنا یہ بعض صحابی سے ثابت ہے، مسجد میں محراب ومینار بنانے کا بھی عملاً توارث ہے، رمضان میں تراویح کے بعد خلاصہٴ تراویح بیان کرنے میں حرج نہیں، جو کام شرعاً ناجائز اور حرام نہیں ہے بلکہ فی نفسہ جائز اور مباح ہے اس کے لیے کسی حدیث سے ثا صحابی کے عمل سے ثبوت کی ضرورت نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند