عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 157984
جواب نمبر: 157984
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:419-383/M=4/1439
قبروں کی زیارت فی نفسہ جائز اور ثابت ہے لقولہ علیہ السلام: کنتُ نہیتکم عن زیارة القبور ألا فزوروہا، اگر درگاہ ایسی ہے جہاں جانے میں کسی خرابی کا ارتکاب نہیں ہوتا اور ایصالِ ثواب یا زیارت کی غرض سے کوئی جائے تو مضائقہ نہیں لیکن آج کل درگاہوں اور مزاروں کی عمومی صورت حال یہ ہے کہ وہاں شرک وبدعات اور خرافات کیے جاتے ہیں مثلاُ یہ کہ قبروں کا سجدہ کیا جاتا ہے، اہل قبور سے لوگ اپنی مرادیں مانگتے ہیں، ان کے نام کی نذر ونیاز اور چڑھاوا چڑھاتے ہیں، پھول، مالا اور چادریں چڑھائی جاتی ہیں، مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہوتا ہے، ایسی درگاہوں پر جانے سے احتراز کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند