• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 155899

    عنوان: قرآن خوانی اور اذکار و وظائف

    سوال: اگر کوئی شخص کسی مریض یا میت کے لئے مدرسہ کے بچوں سے قرآن پڑھوائے یا کسی آیت لاکھ 2 لاکھ متعین تعداد میں ورد کرائے اور ساتھ ہی کچھ کھانے کی چیز کا نظم کردے تو کیا مذکورہ بالا صورت میں قرآن مجید پڑھنا یا وظائف کا ورد کرنا جائز ہے یا نہیں؟ نیز اس پر ملنے والی چیز کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ واضح رہے کہ طلباء ماتحت ہوتے ہیں اور سب کی نیت کیا ہوتی ہے اس کا علم نہیں۔

    جواب نمبر: 155899

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:179-179/L=3/1439

    مرحوم کو ایصال ثواب کے لیے جو قرآن خوانی ہوتی ہے، وہ عبادت محضہ ہے، اس پر باقاعدہ اجرت کا معاملہ درست نہیں، اور اس موقع پر حسب عرف وعادت خاص طور پر قرآن پڑھنے والوں کے لیے جو دعوت یا چائے ناشتہ وغیرہ کا نظم ہوتا ہے، یہ بھی بحکم اجرت ہے یا کم از کم اس میں اجرت کا شائبہ ضرور ہے؛ لہٰذا اس سے بھی احتراز کیا جائے۔ والحاصلُ أن اتخاذ الطعام عند قراء ة القرآن لأجل الأکل یکرہ (شامی ۳: ۴۸ ۱) میت کے اعزاء اقرباء وغیرہ کو چاہیے کہ اپنے اپنے طور پر قرآن پڑھ کر یا دیگر اعمالِ خیر کرکے اس کا ثواب میت کو پہونچادیا کریں، طلبہ سے قرآن خوانی کرانے میں مذکورہ بالا خرابیوں کے ساتھ ساتھ ان کے وقت کا ضیاع بھی ہے ؛اس لیے اس سے احتراز ضروری ہے۔ مریض کے لیے کوئی ورد کرنا ہو تو اسی طرح کرلیا جائے ؛البتہ اگر کسی خاص آدمی کو بلاکر مریض کے لیے کو ئی وظیفہ پڑھواکر اس کو کچھ رقم دیدی جائے تو اس کی گنجائش ہوگی، یہ قرآن پڑھنا دنیوی مطالب کے لیے ہوگا اور دنیوی مطالب کے لیے قرآن پڑھ کر اجرت لینے کی گنجائش ہے۔ قال فی فیض الباری: أما لوکان الختم لمطالب دنیویة طاب لہ الأجرة ہکذا نقلہ الشامی وشیدہ بنقول کثیر من أہل الذہب․ (فیض الباری: ۳/۲۷۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند