معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 176496
جواب نمبر: 17649601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 545-499/M=06/1441
جب تک نکاح نہ ہو جائے، لڑکا اور لڑکی آپس میں میاں بیوی نہیں بنتے۔ صورت مسئولہ میں جب کہ صرف منگنی ہوئی تھی، نکاح نہیں ہوا تھا اور لڑکا فوت ہوگیا تو لڑکی اس فوت شدہ لڑکے کی وارث نہیں ہوئی، اس کو میت کے ترکہ سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری چچی حیات بی بی (۸۰/سالہ) دو سال پہلے فوت ہوئیں اور ایک شوہر چھوڑا (اللہ دین شاہ)ایک لڑکا (ذکی الدین شاہ) اورایک لڑکی (زہرا بی بی)۔ ان کی ایک دوسری لڑکی (نور بی بی) بھی چھوڑا جس کی شادی ہوچکی تھی لیکن اس نے اپنے شوہر / بچوں کو بہت زیادہ عرصہ سے (شاید ۳۰/ سال) چھوڑ دیا۔لیکن ہمیں معلوم نہیں ہے کہ نور بی بی زندہ ہے یا مر گئی ہے۔ ہم نے اس کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔ ان حالات میں ہم اپنی چچی(حیات بی بی) کا ترکہ کیسے تقسیم کریں گے۔ اگر اس کی دوسری لڑکی (نور بی بی) اپنی ماں کی موت سے پہلے انتقال کرگئی ہو تو کیا اس کے (نور بی بی) بچے حصہ نہیں پائیں گے؟ اگر وہ اپنی ماں کی موت کے بعد زندہ ہے یا مرگئی ہے تو کیا وہ اور اس کے بچے حصہ پائیں گے۔برائے کرم اسلامی قانون کے مطابق ہماری رہنمائی فرمائیں۔
1282 مناظرزید
کے وراثین مندرجہ ذیل ہیں۔ ایک بیوی، چار بیٹیاں، ایک ماں، پانچ بھائی۔ ازروئے
شریعت حصہ مقرر فرمادیں۔کرم ہوگا۔
ہم چھ بھائی اور ایک بہن اپنے والدین کے ساتھ رہ رہے ہیں، میرے والد صاحب نزنس مین ہیں اور میرے تین بھائی بزنس میں والدصاحب کی مدد کررہے ہیں (والد صاحب کے ساتھ مشترکہ طورپر بزنس کررہے ہیں)میں سب سے بڑا لڑکا ہوں، گھر ہی پر میری پرورش ہوئی اور میں نے تعلیم بھی حاصل کی، بزنس کے روپئے سے میری تمام ضروریات پوری کی جاتی تھی، سرکاری ملازمت ملنے کے بعدمیں اپنی تنخواہ اپنے والدین ، بھائی اور بہن پر خرچ کرتاتھا، میں نے اپنے پیسے سے والدین کو حج پر بھیجاتھا۔ میں نے کچھ زمین خرید کر کچھ حصہ والدین کے نام اور کچھ حصہ بہن کے نام کردیاتھا، ایساکرنا ایک تو ان عزت و احترام کی وجہ سے تھااور پھر ٹیکس سے بچنا بھی تھا۔ والدصاحب خوش حال ہیں اور کسی پر انحصار نہیں کرتے ہیں۔ اب میں والدین سے الگ ہونا چاہتاہوں اور میں ان سے زمین واپس کرنے کے لیے کہہ رہاہوں جسے میں نے اپنے ذاتی استعمال کے لیے خریدی تھی۔ میں نے یہ زمین اپنی تنخواہ سے ، زیوارت بیچ کر، بیوی کی تنخواہ سے اور کچھ دوستوں سے قرض لے کر خریدی تھی۔ زمین کے سلسلے میں میرے اور والدین کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہواتھا۔ اب والدصاحب کہہ رہے ہیں کہ یہ زمین آبائی جائداد میں شامل ہوگی اور یکساں طورپر تمام بھائیوں میں تقسیم ہوگی۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا یہ زمین آبائی پروپرٹی میں شامل ہوگی؟اور اسلامی قانون کے تحت انہیں زمین لوٹانی چاہئے یا نہیں؟
2517 مناظر