معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 175821
جواب نمبر: 175821
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 454-391/D=06/1441
زید مرحوم کے ماں باپ اگر پہلے ہی فوت ہو چکے اور ورثاء میں صرف بیوی دو (2) بیٹے دو (2) بیٹیاں ہیں تو زید مرحوم کے کل ترکہ میں سے تجہیز و تکفین کا خرچ پورا کرنے کے بعد اگر ان پر قرض ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے پھر اگر انھوں نے وصیت کی ہو تو مابقی کے 1/3 میں سے وصیت کی تنفیذ کی جائے پھر جو کچھ بچے اس کے اڑتالیس (48) حصے کرکے چھ (6) حصے بیوی کو چودہ چودہ (14-14) حصے دونوں بیٹوں کو اور سات سات (7-7) حصے دونوں بیٹیوں کو ملے گا۔ زید مرحوم کا کل ترکہ اسی تناسب سے تقسیم ہوگا۔ 55 لاکھ اور 25 لاکھ والے مکان جو زید کی ملکیت تھے وہ بھی اسی تناسب سے تقسیم ہوں گے۔
البتہ جو مکان بیوی کے نام ہے اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر یہ مکان بھی زید ہی کی ملکیت ہے بیوی کا نام کسی مصلحت سے لکھوا دیا گیا تھا تو بھی یہی حکم ہے کہ یہ مکان بھی زید کا ترکہ ہوکر مذکورہ طریقہ پر تقسیم ہوگا۔ اور اگر زید نے مکان بیوی کو دے کر مالک قابض بنا دیا تھا تو بیوی اس کی مالک ہوگی لیکن مکان جب ابھی بلڈر نے حوالہ ہی نہیں کیا تو بیوی کو قبضہ دینے اور مالک بنانے کا کیا طریقہ زید نے اختیار کیا تھا اس کی وضاحت کرکے دوبارہ حکم معلوم کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند