• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 177678

    عنوان: پٹرول اور ڈیزل کی کمائی؟

    سوال: میرا ایک دوست بلوچستان پاکستان میں سرکاری آفیسر ہے۔ جس علاقے میں ان کی ڈیوٹی ہے وہاں ایران سے ایرانی پٹرول ، ڈیزل اور دوسرے اشیاء اسمگلنگ کے ذریعے لوگ ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک لے جاتے ہیں۔ چونکہ یہ ایک غیر قانونی عمل ہے اور صوبہ بلوچستان کی حکومت نے لوگوں کی مجبوریوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کاروبار کی اجازت دی ہے لیکن ایران سے دوسرے علاقوں تک ان اشیاء کی ترسیل کے وقت پولیس، لیویز اور دوسرے سیکورٹی کے ادارے مخصوص پیسے لیتے ہیں۔ میرے دوست نے مندرجہ ذیل سوالات کیئے ہیں: کیا یہ کاروبار جائز ہے کہ ایران سے ایرانی پٹرول اور دوسرے اشیاء پاکستان کے دوسرے علاقوں تک پولیس، لیویز اور سیکورٹی اداروں کو رشوت دے کر پہنچائی جائے؟ کیا یہ کمائی جائز ہے؟ اگر جائز نہیں تو کیوں؟ جو آفیسر مذکورہ کاروباری لوگوں سے پیسے لیتا ہے کیا یہ کمائی اسکے لئے جائز ہے؟ اگر جائز نہیں پھر ان پیسوں کا وہ آفیسر کیا کرے؟ کیونکہ اس کاروبار کو روکنا اس کے بس میں نہیں۔ ٹیکس کا اسلامی قانون کے مطابق کیا اصول ہے؟ کیا ہر سرکاری ٹیکس کی ادائیگی فرض ہے؟ برائے مہربانی مذکورہ سوالات کے مفصل جوابات تحریر کریں۔

    جواب نمبر: 177678

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 703-594/D=08/1441

    صوبہ بلوچستان کی حکومت نے اس طرح کے کاروبار کی اجازت دی ہے اس کے تحت آپ کے دوست بھی تاجروں کے ساتھ چشم پوشی اور تسامح سے کام لیں اس کی گنجائش ہے یعنی انھیں مال لے جانے دیں لیکن اس کے لئے رشوت لینا قطعاً جائز نہیں رشوت کا لینادینا دونوں حرام ہے دینے والے کے لئے اپنا جائز حق وصول کرنے کے واسطے دینے کی توگنجائش ہو سکتی ہے لیکن لینے والے کے لئے قطعاً گنجائش نہیں۔

    (۲) اس طرح یعنی رشوت لینے کی کمائی کرنا ناجائز ہے۔

    (۳) ناجائز ہے کیونکہ اسے اپنی ڈیوٹی کی تنخواہ محکمہ کی جانب سے مل رہی ہے۔

    (۴) جن سے رقم حاصل کی ہے انھیں واپس کرے اگر ایسا کرنا دشوار ہو تو غرباء پر صدقہ کردے ۔ قال فی الدر: ویردونہا (الرشوة والفوائد الربویة فی حکمہا) علی اربابہا ان عرفوہم والا تصدقوا بہا؛ لان سبیل الکسب الخبیث التصدق اذا تعذر الرد علی صاحبہ(الدر مع الرد: ۹/۵۵۳) ۔

    (۵) ٹیکس کس قسم کا ہے اور کس بنیاد پر لگایا گیا ہے اس کی وضاحت کرکے مقامی علماء سے حکم معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند