متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 177588
جواب نمبر: 177588
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 689-560/D=08/1441
شرعی اعتبار سے کسی کھیل یا ورزش کے جائز ہونے کے لئے ضروری ہے کہ اس میں تین شرطیں پائی جائیں اگر ایک بھی شرط نہیں پائی جائے گی تو شرعاً وہ کھیل یا ورزش ناجائز ہوگا۔
(۱) کھیل کا مقصود جسمانی صحت، ورزش اور صحت کی بحالی ہو۔
(۲) اس کھیل کی وجہ سے ستر کا کھلنا لازم نہ آئے۔
(۳) اس درجہ اس میں انہماک نہ ہو کہ نماز یا دیگر امور دین میں خلل واقع ہو، چونکہ بوکسنگ میں ڈاڑھی کا کاٹنا اور ایم ایم اے میں ستر کا کھولنا لازم آتا ہے اور یہ دونوں شرعاً ناجائز ہیں، اس لیے آپ کے لئے دونوں کھیلوں میں سے کسی کھیل کا کھیلنا جائز نہ ہوگا۔
وعلی ہٰذا فالمباح من الملاہي ہي السرائحة في ہٰذا العصر بشرط أن لا یکون فیہ قمار ولا یکون بقصد التلہيّ بل لتمرن البدن أو تعلم الشجاعة ہي المسابقة بالبہائم ․․․․․ والصّولجان وأمثالہممّا فیہ تمرن البدن أو تعلّم الشجاعة إذا علم بالتجربة أنہ لا یفضي إلی الإلہاء ولا یتضمن معصیةً (أحکام القرآن: ۳/۲۰۱) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند