متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 177339
جواب نمبر: 177339
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:452-478/L=6/1441
اگر عمرو کی آمدنی حرام ذرائع سے حاصل ہے یا اس کی آمدنی مخلوط ہے اور آمدنی کا غالب حصہ حرام ذرائع سے حاصل ہے اور وہ اس سے عوض دے توجانتے ہوئے لینا جائز نہ ہوگا؛ البتہ اگراس کے پاس غیر مخلوط حلال مال ہے اور وہ اس سے اجرت دیتا ہے یاکسی سے حلال مال قرض لے کر اجرت دے تولینا جائز ہوگا۔ قال فی الفتاوی الہندیة:أہدی إلی رجل شیئا أو أضافہ إن کان غالب مالہ من الحلال فلا بأس إلا أن یعلم بأنہ حرام، فإن کان الغالب ہو الحرام ینبغی أن لا یقبل الہدیة، ولا یأکل الطعام إلا أن یخبرہ بأنہ حلال ورثتہ أو استقرضتہ من رجل، کذا فی الینابیع․ (الفتاوی الہندیة 342/5)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند