• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 177241

    عنوان: کیا کرکٹ، فٹبال وغیرہ کھیلوں میں مقابلہ جائز ہے اور جیتنے والی ٹیم کو انعامات دے سکتے ہیں؟

    سوال: آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مقابلہ صرف تیر، اونٹ اور گھوڑوں میں جائز ہے (جامعی ترمذی #۱۶۰۰) اس حدیث کی دلیل دے کر ایک شخص کہتا ہے کہ ان تین کھیلوں کے علاوہ کوئی بھی دوسرے کھیلوں میں مثلاً کرکٹ وغیرہ میں آپس میں مقابلہ آرائی کرنا حرام ہے۔ برائے مہربانی اس حدیث کی تفصیلی وضاحت کریں ۔

    جواب نمبر: 177241

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:608-444/sd=7/1441

    مقابلہ آرائی سے مرادا گر کھیل میں جوے اور سٹے کے ساتھ کھیلنا ہے، جیساکہ آج کل کے کھیلوں میں بالعموم ایسا ہوتا ہے، تو ظاہر ہے کہ اس طرح مقابلہ آرائی کرنا ناجائز و حرام ہے اور اگر محض ہار جیت والا کھیل کھیلنا مرادہے ، تو کھیلوں کے سلسلے میں شریعت کا جو ضابطہ ہے، اسی کی روشنی میں شرعی حکم مرتب ہوگااور کرکٹ کھیل لہو و لعب کی شکل اختیار کر چکاہے،اس میں انہماک کی وجہ سے عموما فرائض چھوٹ جاتے ہیں اور محرمات کا بھی ارتکاب ہوجاتا ہے، اس لیے اس کھیل سے احتراز کرنا چاہیے،خواہ پیسے وغیرہ کا کوئی معاملہ نہ ہو۔ اس موضوع پر تفصیل دیکھنا چاہیں، تو مولانا محمود اشرف عثمانی صاحب کی کتاب کھیل اور تفریح کی شرعی حدود کا مطالعہ کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند