• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 43737

    عنوان: منی میں نماز کے قصر یا مکمل پڑھنے کا مسئلہ

    سوال: عرض یہ ہے کہ حج کے ایام میں منی کے اندر ہمارے پاکستانی خیموں میں ہر سال نمازوں کے قصر پڑھنے کا مسئلہ بن جاتا ہے وہ اس طرح کہ جو لوگ حج کو مکہ میں آتے ہیں اور ان کو آئے ابھی پندرہ دن نہیں ہوتے تو وہ منی میں قصر نماز پڑھیں یا پوری ؟ کیونکہ آنے والوں کا مکہ میں قیام کل ملا کر ( جو مدینہ منورہ جانے سے قبل کا ہے) پندرہ دن سے زیادہ کا ہے ۔ اسی ضمن میں یہ بات بھی آگئی کہ آیا منی مکہ میں داخل ہے یا اس سے خارج؟ اگر داخل ہے تو پھر تو بلاریب نماز پوری پڑھنا ہوگی۔ اگر خارج ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 43737

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 300-236/B=3/1434 پہلے یہ بات ذہن نشین فرمالیں کہ منی اور مکہ دونوں علیٰحدہ علیحدہ ہیں اور قیامت تک علیحدہ رہیں گے۔ منی، مزدلفہ، عرفات یہ سب میدان ہیں، اور الگ الگ ہیں اور اللہ کے شعائر میں سے ہیں، اور قیامت تک اللہ کے شعائر میں سے رہیں گے، جو حضرات منی اور مکہ کو ایک مانتے یا سمجھتے ہیں ان کا قول صحیح نہیں ہے، اب رہ گیا نماز کا مسئلہ تو اگر کوئی حاجی مکہ مکرمہ پہنچ کر ۱۵/ دن یا اس سے زیادہ اقامت کی نیت سے وہاں قیام کیا تو وہ مقیم ہوگیا، وہ منی، مزدلہ وعرفات میں پہنچ کر پوری نماز پڑھے گا، کیونکہ یہ سب مقامات ۸-۹ میل کے اندر ہیں اور اگر مکہ مکرمہ میں ۱۵/ دن سے کم قیام رہا تو وہ مسافر رہے گا، مکہ، منی، عرفات ومزدلفہ میں اپنی نماز قصر کرے گا، اور مقیم کا وطن اقامت اس وقت باطل ہوتا ہے جب وہ ۴۸ میل یا اس سے زائد کا سفر کرے، یہ مسئلہ کتب متون میں مذکور ہے، جو ظاہر مذہب اور ظاہر روایہ اور معتمد علیہ اور مفتی بہ مسائل کہلاتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند