عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 177379
جواب نمبر: 177379
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 682-69T/M=08/1441
حضرت مولانا یوسف صاحب لدھیانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ․․․․․․․ ایک قُبضہ (ایک مشت) تک بڑھانے کے وجوب پر تو اجماع ہے، اس سے کم کرنا کسی کے نزدیک بھی جائز نہیں؛ البتہ قبضے سے زیادہ میں اختلاف ہے، بعض کے نزدیک زائد کا کاٹنا مطلقاً ضروری یا مباح ہے، بعض کے نزدیک حج و عمرے کا احرام کھولتے ہوئے حلق و قصر کے بعد قبضے سے زائد کا تراش دینا مستحب ہے، عام حالات میں مستحب نہیں، بعض کے نزدیک اگر ڈاڑھی کے بال اتنے بڑھ جائیں کہ بدنما نظر آنے لگیں تو ان کو تراش دینا ضروری ہے، الغرض اختلاف جو کچھ ہے قبضے سے زائد میں ہے ․․․․․․․․ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی داڑھیاں قبضے سے زائد ہوتی تھیں، البتہ بعض صحابہ مثلاً حضرت ابن عمر ، حضرت عمر اور حضرت ابو ہریرة رضی اللہ عنہم سے قبضے سے زائد کو تراشنے کا عمل منقول ہے اور ترمذی کی روایت میں جس کو ضعیف قرار دیا گیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے حج و عمرے کے موقع پر قبضے سے زائد کا تراشنا نقل کیا گیا ہے ․․․․․ (آپ کے مسائل: ۸/۳۰۴) حاصل یہ ہے کہ قبضہ سے زائد کا کاٹنا جائز ہے اور قرینے سے رکھنے میں مضایقہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند