عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 173310
جواب نمبر: 173310
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 57-67/M=01/1441
روایت میں اس طرح کا مضمون وارد ہے اور اس کی سند لائق اعتبار ہے حدثنا سلیمان بن عبد الجبار أبو ایوب، حدثنا یعقوب بن اسحاق الحضرمي عن عبد السلام بن عجلان الہجیمي حدثنا أبو عثمان النہدي، عن أبي ہریرة قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: أنا أول من یفتح لہ باب الجنة، إلا أنہ تأتي امرأة تبادرني فأقول لہا: مالک؟ ومن أنت؟ فتقول: انا امرأة قعدت علی أیتام لي (ابویعلی: ۱۲/۷، دارالثقافة العربیة ، دمشق بیروت) اور حاشیہ میں ہے: إسنادہ جید ، عبد السلام بن عجلان فصلنا القول فیہ عند الحدیث (۶۱۳۵) وبیّنا أنہ جید الإسناد، وباقی رجالہ ثقات ۔ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی ابویعلی کے حوالے سے روایت نقل کی ہے اور حکم لگایا ہے کہ اس کے راویوں پر اعتبار کرنے میں حرج نہیں۔ عن ابی ہریرة رفعہ: أنا أول من یفتح باب الجنة فإذا امرأة تبادرني ، فأقول من أنت فتقول: أنا امرأة تأیمّت علی ایتام لي، ورواتہ لاباس بہم ۔ (فتح الباری: ۱۰/۵۳۶، بیروت عن ابی یعلی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند