• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 173190

    عنوان: ایك دعا كی تحقیق

    سوال: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّةِ مُحَمَّدٍ، اَللّٰہُمَّ ارْحَمْ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِی وَاغْفِرْ لِأُمَّةِ مُحَمَّدٍ، اَللّٰہُمَّ ارْحَمْنِی وَارْحَمْ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ مندرجہ بالا دعا کیا حدیث کی کتب میں موجود ہیں- اگر ہیں تو ان کا حوالہ اور حدیث کی سند اور فضائل بیان فرما دیں_ کیا ہر نماز میں امت کے لیے استغفار کی دعا کرنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے؟

    جواب نمبر: 173190

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 108-261/H=03/1441

    (۱) بہت تلاش کے بعد بھی بعینہمذکورہ الفاظ کے ساتھ کتب حدیث میں ہمیں یہ دعا نہیں ملی؛ البتہ اس سے ملتی جلتی اور اس کے قریب بہت سی دعائیں کتب حدیث میں موجود ہیں مثلاً اللہم اغفر لأمتي ۔ اللہم ارحم أمّة محمد رحمة عامةً وغیرہ۔

    (۲) ہر نماز میں امت کے لئے استغفار کی سنیت کی صراحت تو ہمیں نہیں ملی؛ البتہ مندرجہ ذیل روایت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ امت کے لئے ہر نماز میں استغفار کیا کرتے تھے۔

    عن عائشة قالت لما رأیت من النبي - صلی اللہ علیہ وسلم - طیب نفس قلت: یا رسول اللہ! اُدع اللہ لي، قال: اللہم اغفر لعائشة ما تقدم من ذنبہا وما تأخر، وما أسرّت وما أعلنت، فضحکت عائشة حتی سقط رأسہا فی حجرہا من الضحک فقال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم -: أیسرک دعائي، فقالت: ومالي لا یسرّني دعاوٴک ، فقال: واللہ إنہا لدعوتي لأمتي فی کل صلاة ۔ رواہ البزار ورجالہ رجال الصحیح غیر أحمد بن منصور الرمادي وہو ثقة (مجمع الزوائد: ۹/۲۴۳، ط: دارالکتب العلمیة)

    اور دوسری بعض روایات میں ہے کہ آپ رات دن امت کے لئے استغفار کرتے تھے لہٰذا ہمیں بھی امت کے لئے استغفار کرنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند